سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(436) جنابت کی حالت میں روزہ رکھنا

  • 18043
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1198

سوال

(436) جنابت کی حالت میں روزہ رکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مجھے اس حالت میں روزہ رکھنا جائز ہو گا کہ جب کہ میں صبح کو اٹھوں اور جنابت سے ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں، بالکل صحیح ہے، اور اس کی دلیل کتاب اللہ سے یہ ہے:

﴿فَالـٔـٰنَ بـٰشِروهُنَّ وَابتَغوا ما كَتَبَ اللَّهُ لَكُم وَكُلوا وَاشرَبوا حَتّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الخَيطُ الأَبيَضُ مِنَ الخَيطِ الأَسوَدِ مِنَ الفَجرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيامَ إِلَى الَّيلِ... ﴿١٨٧﴾... سورةالبقرة

’’(اب تمہیں اختیار ہے  کہ) ان سے مباشرت کرو اور وہ چیز طلب کرو جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دی ہے (یعنی اولاد)، اور کھاؤ اور پیو، یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری، رات کی سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے، پھر رات کے لیے روزہ پورا کرو ۔۔‘‘

یعنی رات کے وقت میں صبح کی سفید دھاری نمایاں ہونے تک یہ اعمال کیے جا سکتے ہیں، جس کا لازمی نتیجہ یہ ہو گا کہ آدمی صبح کے ابتدائی لمحات میں یقینا جنبی ہی ہو گا۔

اور صحیحین میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ (بعض اوقات) نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح فجر کے وقت میں اٹھتے تو مباشرت کی وجہ سے جنابت سے ہوتے، نہ یہ کہ آپ کو احتلام ہوا ہوتا، اور آپ رمضان کا روزہ رکھے ہوئے ہوتے تھے۔ (صحیح بخاری، کتاب الصوم، باب اغتسال الصائم، حدیث: 1930 و صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب صحۃ صوم من طلوع علیہ الفجر وھو جنب، حدیث: 1109) اور صحیح مسلم میں ایک اور حدیث میں ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سوال کیا ’’اے اللہ کے رسول! مجھے نماز کا وقت ہو جاتا ہے جب کہ میں جنابت سے ہوتا ہوں، کیا روزہ رکھو؟‘‘ آپ نے فرمایا: ’’مجھے بھی نماز کا وقت ہو جاتا ہے اور جنابت سے ہوتا ہوں، اور روزہ رکھتا ہوں۔‘‘ اس آدمی نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول! آپ ہماری طرح نہیں ہیں، آپ کے تو اگلے پچھلے سب گناہ اللہ نے معاف کر دیے ہوئے ہیں۔‘‘ تو آپ نے فرمایا: ’’میں، اللہ کی قسم! تم سب سے بڑھ کر اللہ سے ڈرنے والا  اور اللہ کے متعلق زیادہ جاننے والا ہوں۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب صحة صوم من طلع علیہ الفجر وھو جنب، حدیث: 1110)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 348

محدث فتویٰ

تبصرے