سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(419) زکاۃ دوسرے مستحقین ممالک میں بھیجنا

  • 18026
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 884

سوال

(419) زکاۃ دوسرے مستحقین ممالک میں بھیجنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ہمارے لیے جائز ہے کہ ہم اپنی زکاۃ کو کچھ مستحقین کو دوسرے ملک میں بھیج دیں؟ کیونکہ میں یہاں مملکت عربیہ سعودیہ میں عارضی طور پر مقیم ہوں۔ اس بارے میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔ اللہ آپ کو برکت دے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر مصلحت راجح ہو کہ دوسرے ملک میں فقر و فاقہ بہت زیادہ ہو یا اپنے مسلمان عزیز و اقارب بہت زیادہ محتاج ہوں تو مال زکاۃ کو دوسرے ملک یا شہر میں منتقل کرنا جائز ہے۔ لیکن یہ کام محض محبت بڑھانے اور اپنی تعلق داری مضبوط بنانے کے لیے کرنا جبکہ ان سے زیادہ مستحق لوگ آپ کے اردگرد موجود ہوں، اور آپ انہیں جانتے بھی ہوں۔ اور آپ انہیں محروم کر دیں تو یہ جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر ارد گرد کے لوگوں کے بارے میں مستحق زکاۃ ہونے میں شبہ ہو اور دوسرے ملک میں قرابت دار زیادہ مستحق ہوں، اور وہ اس لائق بھی ہوں کہ ان کا تعاون کیا جائے، اور وہ اس کے منتظر بھی رہتے ہوں تو ان کی طرف زکاۃ بھیج دینی زیادہ بہتر ہے، اور ایسے قرابت داروں پر صدقہ کرنا دگنا اجر کا باعث ہے، ایک صدقہ کا اور دوسرے صلہ رحمی کا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 340

محدث فتویٰ

تبصرے