السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر بیٹا اہل حدیث ہو ، باپ اور والدہ بریلوی ، آیا بیٹا ، باپ یا والدہ کی نماز جنازہ میں شریک ہو سکتا ہے ؟ جب کہ امام بھی بریلوی ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مشرک وکافر کا جنازہ پڑھنا درست نہیں خواہ وہ زندگی میں اپنے آپ کو اہل حدیث یا دیوبندی یا بریلوی یا کچھ اور کہلواتا رہا ہو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَن يَسۡتَغۡفِرُواْ لِلۡمُشۡرِكِينَ وَلَوۡ كَانُوٓاْ أُوْلِي قُرۡبَىٰ﴾--التوبة113
’’نہیں ہے نبی کے لیے اور نہ ایمان والوں کے لیے یہ کہ استغفار کریں واسطے مشرکین کے اور اگرچہ وہ قریبی ہی ہوں‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا بیان ہے
﴿وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰٓ أَحَدٖ مِّنۡهُم مَّاتَ أَبَدٗا وَلَا تَقُمۡ عَلَىٰ قَبۡرِهِۦٓۖ إِنَّهُمۡ كَفَرُواْ﴾--التوبة84
’’اور نہ تو نماز پڑھ ان میں سے کسی ایک پر کبھی بھی اور نہ کھڑا ہو اس کی قبر پر بے شک انہوں نے کفر کیا‘‘
مشرک وکافر کی امامت اور اقتداء میں نماز پڑھنا درست نہیں خواہ وہ امام اپنے آپ کو اہل حدیث یا دیوبندی یا بریلوی یا کچھ اور کہلائے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے
﴿أُوْلَٰٓئِكَ حَبِطَتۡ أَعۡمَٰلُهُمۡ وَفِي ٱلنَّارِ هُمۡ خَٰلِدُونَ﴾التوبة17
’’وہ لوگ خراب گئے ان کے عمل اور آگ میں رہیں گے وہ ہمیشہ‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب