سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(356) عورت باجماعت امام کے پیچھے آمین کہہ سکتی ہے؟

  • 17963
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1066

سوال

(356) عورت باجماعت امام کے پیچھے آمین کہہ سکتی ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا عورت نماز باجماعت میں امام کے پیچھے آمین کہہ سکتی ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں، عورت بھی امام کے پیچھے نماز میں آمین کہے، کیونکہ حدیث میں اس کی تعلیم و تلقین آئی ہے۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بیان کرتے ہیں کہ:

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، اور ہمیں ہمارے معمولات سکھائے، اور نماز سکھائی اور فرمایا:

’’جب تم نماز پڑھ تو اپنی صفیں سیدھی بناؤ، اور تم میں سے ایک تمہاری امامت کرائے۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب التشھد فی الصلاۃ، حدیث: 404 و سنن ابی داود، کتاب الصلاۃ، ابواب التشھد، حدیث: 972 و سنن نسائی، کتاب صفۃ الصلاۃ، باب قولہ ربنا ولک الحمد، حدیث: 1064۔)

صحیح مسلم میں ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ سے اس کی تفصیل یوں وارد ہے، فرمایا کہ:

’’قوم کی امامت وہ کرائے جو کتاب اللہ کی قراءت میں سب سے بڑھ کر ہو۔ اگر قراءت میں برابر ہوں تو وہ امامت کرائے جو سنت کا زیادہ عالم ہو۔ اگر سنت کے علم میں سب برابر ہوں تو وہ امامت کرائے جو ہجرت کرنے میں ان میں سے سب سے قدیم ہو۔ اگر ہجرت میں سب برابر ہوں تو وہ امامت کرائے جو عمر میں سب سے بڑا ہو۔ اور کوئی کسی دوسرے کے حلقہ اقتدا میں اس کی امامت نہ کرائے، اور نہ اس کے گھر میں اس کی مسند پر بیٹھے، سوائے اس کے کہ وہ اجازت دے۔تو جب نماز کا وقت ہو جائے تو اپنی صفیں سیدھی اور درست بناؤ اور تم میں کا ایک تمہاری امامت کرائے۔ جب وہ تکبیر کہے تم تکبیر کہو، اور جب وہ قراءت کرے تو تم خاموش رہو، اور جب وہ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ﴿٧﴾ کہے تو تم سب ’’آمین‘‘ کہو، تمہاری دعا قبول ہو گی ۔۔ الخ ([1])

اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جب امام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ﴿٧﴾ کہے تم سب آمین کہا کرو۔ بلاشبہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہو گئی اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب جھر الماموم بالتامین، حدیث: 782 و سنن النسائی، کتاب الافتتاح، باب جھر الامام بآمین، حدیث: 928)

تاہم عورت کے لیے یہ ہے کہ آمین کہنے میں اپنی آواز بہت پست رکھے، اور ضروری ہے کہ ’’آمین‘‘ کہے تاکہ سنت پر عمل پیرا ہو۔


[1] اس بارے میں میرے علم کے مطابق ابو مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کی نسبت حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی روایت ہی مفصل ہے حوالہ کے لیے دیکھیے سابقہ روایت کا حاشیہ۔ حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں مسلم کے حوالہ سے آخری بیان کردہ الفاظ نہیں ملے۔ دیکھئے: صحیح مسلم، کتاب المسجد مواضع الصلاۃ، باب من احق بالامامۃ، حدیث: 673۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 301

محدث فتویٰ

تبصرے