سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(313) حمل کے ٖآخری ماہ میں سلسل البول کے عارضہ کی وجہ سے نماز چھوڑنا

  • 17920
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 819

سوال

(313) حمل کے ٖآخری ماہ میں سلسل البول کے عارضہ کی وجہ سے نماز چھوڑنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک خاتون جو حمل سے ہے اور نویں مہینے میں اسے سلسل البول کا عارضہ ہو گیا ہے کہ ہر وقت پیشاب کے قطرے آتے رہتے ہیں، اور اس نے اس آخری مہینے میں نماز چھوڑ دی، تو کیا اس کا یہ عمل ترک صلاۃ (نماز چھوڑنے) کے زمرے میں آتا ہے؟ اور اس پر کیا لازم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ اور اس قسم کی خواتین کو نماز چھوڑ دینا جائز نہیں ہے بلکہ واجب ہے کہ اس حال میں بھی نماز پڑھتی رہیں۔ البتیہ یہ ہے کہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کر لیا کریں جیسے کہ مستحاضہ کا حکم ہے اور حتی الامکان احتیاط اور بچاؤ اختیار کریں مثلا اپنے جسم پر روئی وغیرہ رکھا کریں اور اپنے وقت پر نماز ادا کریں۔ اور نماز کے اس وقت میں اس کے لیے جائز ہے کہ جس قدر نفل پڑھنا چاہے پڑھ سکتی ہے۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ دو دو نمازیں جمع کر لیا کرے، مثلا ظہر و عصر اور مغرب و عشاء، جیسے کہ مستحاضہ کا معاملہ ہوتا ہے۔ اللہ کا فرمان ہے:

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...﴿١٦﴾... سورةالتغابن

’’جہاں تک ہو سکے اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔‘‘

اور یہ خاتون جو اپنی نمازیں چھوڑے رہی ہے اسے چاہئے کہ ان کی قضا دے اور اپنے اس فعل سے توبہ اور اس پر ندامت کا اظہار کرے، اور یہ عزم کرے کہ آئندہ ایسا نہیں کرے گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورةالنور

’’اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے ایمان والو! تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 268

محدث فتویٰ

تبصرے