سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(267) حیض والی عورت کی نمازوں کی قضا

  • 17874
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 794

سوال

(267) حیض والی عورت کی نمازوں کی قضا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کو بالفرض ظہر کے وقت ایک بجے ایام مخصوصہ شروع ہو گئے اور اس نے ابھی تک ظہر کی نماز نہیں پڑھی تھی، تو کیا اسے پاک ہونے کے بعد اپنی اس ظہر کی نماز کی قضا دینی ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اس عورت پر یہ نماز دہرانا لازم نہیں ہے جس میں کہ اسے ایام شروع ہوئے تھے، کیونکہ اس نے کوئی قصور نہیں کیا تھا اور وہ گناہگار نہیں ہوئی تھی کیونکہ انسان کے لیے اجازت ہے کہ وہ نماز کے آخر وقت تک نماز مؤخر کر سکتا ہے اور بعض دوسرے علماء کا کہنا ہے کہ اس پر واجب ہے کہ وہ اپنی یہ نماز دہرائے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ’’ جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی اس نے نماز پا لی‘‘( صحیح بخاری، کتاب مواقیت الصلاۃ، باب من ادرک رکعة، حدیث: 580۔ صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب من ادرک رکعة من الصلوۃ فقد ادرک تلک الصلاۃ، حدیث: 607۔ سنن الترمذی، کتاب الجمعة، باب فیمن یدرک من الجمعة رکعة، حدیث: 524) کے عموم کا یہی تقاضا ہے اور اسی میں احتیاط ہے کہ وہ اس کی قضا دے اور پھر یہ ہے بھی صرف ایک نماز، اس کی قضا دینے میں کوئی مشقت بھی نہیں ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 241

محدث فتویٰ

تبصرے