سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(259) عورت کے اوڑھنی کے بغیر نماز پڑھنا

  • 17866
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1056

سوال

(259) عورت کے اوڑھنی کے بغیر نماز پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کوئی عورت اوڑھنی کے بغیر نماز پڑھے، اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

لا يقبل الله صلاة حائض الا بخمار (سنن الترمذی، کتاب الصلاۃ، بابلا تقبل صلاۃ المراۃ الانجمار، حدیث: 377۔ سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب المراۃ تصلی بغیر خمار، حدیث: 641۔ سنن ابن ماجہ، کتاب الطھارۃ، باب اذا حاضت الجاریۃ لم تصل الا بخمار، حدیث: 655۔ مسند احمد بن حنبل، 150/6، حدیث: 25208)

"اللہ تعالیٰ کسی جوان بالغ عورت کی نماز سر کی اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتا۔"

اس حدیث سے ثابت ہے کہ کسی عورت کی نماز اس وقت تک قبول نہیں جب تک کہ اس نے اپنے سر پر کپڑا نہ لے رکھا ہو جو اس کے سر کو ڈھانپ دے اور حدیث میں بیان کیے گئے لفظ ’’حائض‘‘ سے مراد وہ عورت ہے جو شرعی احکام کی پابندی کی عمر کو پہنچ چکی ہو اور بالغ ہو۔ یہ معنی نہیں کہ وہ حیض کی حالت میں ہو۔ ورنہ اگر کسی اور علامت سے ثابت ہو جائے مثلا احتلام آ جائے تو بھی یہی حکم ثابت ہو گا وہ احکام شریعت کی مکلف ہو چکی ہے اور حدیث کا یہ بھی مفہوم ہے کہ نابالغ لڑکی نماز پڑھے تو اس کے لیے سر ڈھانپنے کی شرط نہیں ہو گی۔[1]


[1] اس حدیث کے مفہوم سے ہمارے ہاں کے ایک عام مشہور مسئلہ کا جواب بھی مل جاتا ہے یعنی کیا ننگے سر نماز ہو جاتی ہے یا نہیں؟ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ سر ڈھانپنے کا حکم عورتوں کے لیے ہے، مردوں کے لیے نہیں۔ مرد اگر ننگے سر نماز پڑھ بھی لے تو جائز ہے۔ مگر عورت کے لیے کسی صورت جائز نہیں ہے۔ (س۔ع)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 235

محدث فتویٰ

تبصرے