سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(258) نماز کے دوران عورت کے ہاتھ ننگے رہنا

  • 17865
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 611

سوال

(258) نماز کے دوران عورت کے ہاتھ ننگے رہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ نماز کے دوران اس کے ہاتھ ننگے ہوں ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمہور علماء کے نزدیک یہ ہے کہ نماز کے دوران عورت کے ہاتھ ننگے رہ جائیں تو یہ جائز ہے۔ امام رحمۃ اللہ علیہ سے ایک روایت اسی کی تائید میں آتی ہے لیکن ایک دوسری روایت میں انہوں نے حتمی طور پر یہ کہا ہے کہ "عورت کو اپنے ہاتھ ننگے رکھنا جائز نہیں ہے۔" اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جن احادیث میں ہاتھ ننگے ہونے کا بیان ہے وہ اس مسئلے میں صریح نہیں ہیں۔ اور وہ حدیث جس میں ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیعت کے لیے حاضر ہوئی اور اس نے اپنے ہاتھوں کو مہندی لگائی ہوئی تھی، ضعیف ہے۔

اور صحیح حدیث جو بخاری میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن، خطبہ دینے کے بعد عورتوں کی طرف تشریف لائے اور انہیں وعظ و نصیحت فرمائی اور انہیں جہنم کی آگ سے ڈرایا اور انہیں صدقہ کرنے کی تلقین فرمائی۔ چنانچہ کوئی عورت اپنے کنگن اتار رہی تھی اور کوئی اپنی انگوٹھی سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی جھول میں ڈالتی جاتی تھیں۔[1] اس حدیث میں یہ صراحت نہیں ہے کہ عورتوں کے ہاتھ مرد کے سامنے ننگے تھے، اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ انہوں نے یہ کام اوڑھنیوں اور چادروں کے نیچے سے کیوں ہوں۔ اس لیے میرے نزدیک اس مسئلہ میں امام خرقی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے، جو ایک روایت کے مطابق امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے بھی مروی ہے کہ وہ اپنا صرف چہرہ ہی ننگا رکھے، ہاتھ ننگے نہ رکھے۔ لیکن جمہور کہتے ہیں کہ چہرہ اور ہاتھ ننگے رکھے۔


[1] فضیلۃ الشیخ نے یہ روایت بالمعنی بیان کر دی ہے، بخاری میں بعینہ الفاظ ہیں البتہ اس کی اصل موجود ہے۔ دیکھئے: صحیح بخاری، کتاب النکاح، باب والذین لم یبلغوا الحلم منکم، حدیث: 4951 و کتاب العیدین باب العلم الذی بالمصلی، حدیث: 934۔ صحیح مسلم، کتاب صلاۃ العیدین، حدیث: 883، 885

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 234

محدث فتویٰ

تبصرے