سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(257) نماز کے دوران عورت کا ہاتھوں اور قدموں کو چھپانا

  • 17864
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 691

سوال

(257) نماز کے دوران عورت کا ہاتھوں اور قدموں کو چھپانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 عورت کے لیے نماز کے دوران اپنے ہاتھوں اور قدموں کے چھپانے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے کہ نماز کے دوران ان کا چھپانا لازمی نہیں ہے کیونکہ یہ عورۃ (قابل ستر حصہ) نہیں ہے۔ اور کتاب ’’الانصاف‘‘ میں لکھا ہے کہ یہی بات درست ہے۔

اور حدیث ام سلمہ رضی اللہ عنہا میں ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا کہ کیا عورت اپنی درع (لمبی قمیص) اور اوڑھنی میں نماز پڑھ سکتی ہے جبکہ اس نے نیچے کی چادر نہ باندھ رکھی ہو؟ تو آپ نے فرمایا: ’’جب درع (لمبی قمیص) اس قدر وسیع ہو کہ اس کے قدموں کی پشت کو بھی چھپا لے (تو درست ہے)۔‘‘( سنن ابی داؤد، کتاب الصلوۃ، باب فی کم تصلی المراۃ، حدیث: 640۔ المستدرک للحاکم: 2501/1، حدیث: 639۔ موطا امام مالک: 142/1 حدیث: 36) اس روایت سے اگرچہ عورت کے لیے نماز کے دوران اپنے پاؤں چھپانا واجب معلوم ہوتا ہے، مگر بہت سے علماء نے اسے ضعیف قرار دیا ہے اور کہتے ہیں کہ یہ حدیث نہ مرفوع صحیح ہے اور نہ موقوف، لہذا اسے دلیل نہیں بنایا جا سکتا۔

اور عورت کو یہ حکم دینا کہ وہ اجنبیوں کی عدم موجودگی میں بھی اپنے ہاتھ اور قدم چھپائے (کسی صحیح) دلیل کا محتاج ہے۔ اسے یہی حکم دیا گیا ہے کہ وہ اوڑھنی اور کامل قمیص کے ساتھ نماز پڑھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمومی فرمان کہ المراة عورة (سنن الترمذی، کتاب الرضاع، باب کراھیۃ الدخول علی المغیبات (باب عنہ)، حدیث: 1173۔ صحیح ابن حبان: 413/12 حدیث: 5599۔ مصنف ابن ابی شیبۃ: 157/2 حدیث: 7616) (عورت چھپانے کے لائق ہے) اس بات کی دلیل ہے کہ ہاتھ پاؤں کا نماز میں چھپا لینا زیادہ احتیاطی ہے ۔۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 234

محدث فتویٰ

تبصرے