سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(328) عیدین میں ایک خطبے والی احادیث

  • 1784
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1729

سوال

(328) عیدین میں ایک خطبے والی احادیث

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عیدین کے خطبہ کے متعلق آپ کا فتویٰ موصول ہوا جس میں آپ نے فرمایا ہے کہ :

’’عیدین کا ایک خطبہ تو رسول اللہﷺ کی احادیث مبارکہ سے ثابت ہے ‘‘

عرض ہے کہ مجھے وہی احادیث مطلوب ہیں کہ جن میں ایک خطبے کا ذکر ہے۔ یہ بات تو مسلم ہے اورمحقق ہے کہ دو خطبوں والی کوئی روایت بھی درجہ احتجاج کو نہیں پہنچتی۔ اگر آپ مہربانی فرماتے ہوئے ان احادیث کی تفصیل لکھ بھیجیں کہ جن سے ایک خطبہ ثابت ہوتا ہے تو نہایت ہی شاکر ہوں گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے سوال کا جواب مندرجہ ذیل ہے بتوفیق اللہ سبحانہ وتعالیٰ وعونہ

(1)«عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : شَهِدْتُّ الْعِيْدَ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺوَأَبِیْ بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، وَعُثْمَانَ، فَکُلُّهُمْ کَانُوْا يُصَلُّوْنَ قَبْلَ الْخُطْبَةِ»

’’حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہما)سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں رسول اللہﷺ اور ابوبکر وعمر وعثمان (رضي الله عنهم )کے ساتھ نماز عیدین میں حاضر ہوا پس وہ تمام خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے تھے‘‘(صحیح البخاری کتاب العیدین باب الخطبۃ بعد العید ۱۳۱/۱)

(2)«عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ:کَانَ النَّبِیُّ ﷺ ،وَأَبُوْبَکْرٍ ،وَعُمَرُ يُصَلُّوْنَ الْعِيْدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ»

’’حضرت ابن عمر (رضی اللہ عنہما) سے ہے انہوں نے فرمایا کہ نبیﷺ اور ابوبکر وعمر (رضی اللہ عنہما) عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے تھے‘‘(صحیح البخاری کتاب العیدین باب الخطبۃ بعد العید ۱۳۱/۱)

(3) «وَعَنْ جابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَامَ ، فَبَدَأَ بِالصَّلاَةِ ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ بَعْدُ ، فَلَمَّا فَرَغَ نَبِیُّ اﷲِ r نَزَلَ ، فَأَتَی النِّسَائَ ، فَذَکَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَکَّأُ عَلٰی يَدِ بِلاَلٍ ، وَبِلاَلٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ يُلْقِیْ فِيْهِ النِّسَائُ صَدَقَةً» 

’’حضرت جابر بن عبداللہ  (رضی اللہ عنہما) سے ہے کہ بے شک نبیﷺ کھڑے ہوئے نماز سے ابتداء کی پھر بعد میں لوگوں کو خطبہ دیاپس جب نبیﷺ فارغ ہوئے پس عورتوں کی طرف آئے اور ان کو وعظ کیا اور آپ حضرت بلال(رضي الله عنه) کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے اور بلال اپنے کپڑے کو پھیلائے ہوئے تھے عورتیں اس میں صدقہ ڈالتی تھیں‘‘(صحیح البخاری کتاب العیدین باب المشی والرکوب إلی العیدین بغیر أذان ولا إقامۃ ۱/۱۳۱)

(4)«عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ کَانَ يُصَلِّیْ فِیْ الْأَضْحٰی وَالْفِطْرِ ، ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدَ الصَّلاَةِ»

’’عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہما) سے ہے بے شک رسول اللہﷺ اضحی اور فطر میں نماز پڑھتے اور پھر نماز کے بعد خطبہ ارشاد فرماتے‘‘ (صحیح البخاری کتاب العیدین باب المشی والرکوب إلی العیدین بغیر أذان ولا إقامۃ ۱/۱۳۱)

(5) «عَنْ أَبِیْ سَعِيْدٍ الْخُدْرِی قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ ﷺ يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحٰی إِلَی الْمُصَلّٰی ، فَأَوَّلُ شَيْئٍ يَبْدَأُ بهِ الصَّلاَةُ ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَقُوْمُ مُقَابِلَ النَّاسِ وَالنَّاسُ جُلُوْسٌ عَلَی صُفُوْفِهِمْ ، فَيَعِظُهُمْ وَيُوْصِيْهِمْ وَيَأْمُرُهُمْ ، فَإِنْ کَانَ يُرِيْدُ أَنْ يَقْطَعَ بَعْثًا قَطَعَهُ ، أَوْ يَأْمُرَ بِشَيْئٍ أَمَرَ بِهِ ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ ، فَقَالَ أَبُوْ سَعِيْدٍ : فَلَمْ يَزَلِ النَّاسُ عَلٰی ذٰلِکَ الخ»

’’حضرت ابوسعید خدری (رضي الله عنه) سے ہے انہوں نے کہا کہ نبیﷺ عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن عیدگاہ کی طرف نکلتے سب سے پہلے نماز پڑھتے پھر پھرتے اور لوگوں کے سامنے کھڑے ہو جاتے اور لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے پس آپ ان کووعظ فرماتے اور وصیت کرتے اور ان کو حکم دیتے اور اگر کسی لشکر کو بھیجنے کا ارادہ فرماتے تو مقرر کرتے یا کسی چیز کے حکم کا ارادہ فرماتے تو حکم دیتے پھر پھرتے پس کہا ابو سعید نے کہ لوگ ہمیشہ اسی طرح رہے‘‘(صحیح البخاری کتاب العیدین باب الخروج إلی المصلی بغیر منبر ۱۳۱/۱)

معلوم ہے کہ الفاظ الْخُطْبَة ، خَطَبَ اور يَخْطُبُ کی دلالت ایک خطبہ پر تو واضح ہے اور دو کے لیے دلیل درکار ہے جو موجود نہیں پھر ابو سعید خدری رضي الله عنه والی مندرجہ بالا حدیث  رسول اللہﷺ کے خطبہ عید کی جو مختصر تفصیل مذکور ہے وہ بھی ایک ہی خطبہ پر دال ہے ایک عید کے موقع پر رسول اللہﷺ کے عورتوں کو وعظ وتذکیر سے دوسرے خطبہ پر استدلال درست نہیں۔

اوّلاً : تو اس لیے کہ مدعا اور رائج دوسرا خطبہ آپﷺ کے اس وعظ سے مختلف ہے ۔

 ثانیاً : اس لیے کہ جابر رضي الله عنه کی مذکور بالا حدیث میں ہے «فَلَمَّا فَرَغَ نَبِیُّ اﷲِ ﷺنزل» الخ تو آپﷺ کا یہ وعظ صلاۃ عید اور خطبہ عید سے فراغت کے بعد تھا ۔

 ثالثاً: اس لیے کہ صحیح مسلم ۲۸۹/۱میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے:

«أَشْهَدُ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ يُصَلِّیْ قَبْلَ الْخُطْبَةِ قَالَ : ثُمَّ خَطَبَ ، فَرَآی أَنَّه لَمْ يُسْمِعِ النِّسَائَ ، فَأَتَاهُنَّ، وَذَکَّرَهُنَّ‘‘» الحديث

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے الفاظ ’’ثُمَّ خَطَبَ الخ‘‘ ان کے الفاظ «يُصَلِّی قَبْلَ الْخُطْبَةِ» کی تفصیل وتفسیر ہے تاسیس نہیں لہٰذا ان کے ان الفاظ سے بھی دوسرے خطبہ پر استدلال صحیح نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 250

محدث فتویٰ

تبصرے