السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر نفاس کا خون چالیس دنوں سے زیادہ تک جاری رہے تو کیا ایسی عورت کو نماز روزہ ادا کرنا ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر ولادت کے بعد عورت کو چالیس دن سے زیادہ تک خون جاری رہتا ہے اور اس کی رنگت وغیرہ تبدیل نہیں ہوتی ہے ۔ تو اگر زائد ایام اس کے سابقہ ایام حیض کی تاریخوں میں آئے ہیں تو یہ عورت توقف کرے اور نماز روزے سے رکی رہے۔ اور اگر یہ زائد ایام اس کے ایام حیض کی تاریخوں کے علاوہ ہیں تو اس میں علماء کا اختلاف ہے۔
بعض کا کہنا ہے کہ اسے چالیس دنوں کے بعد غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دینا چاہئے خواہ خون آ رہا ہو، اور یہ عورت مستحاضہ کے حکم میں ہو گی۔ اور بعض کا کہنا ہے کہ اسے انتظار کرنا چاہئے حتیٰ کہ ساٹھ دن پورے ہو جائیں کیونکہ یہ بھی پایا گیا ہے کہ بعض عورتیں اپنے نفاس سے ساٹھ دنوں میں پاک ہوتی ہیں اور یہ امر واقع بھی ہے کہ کچھ کا نفاس ساٹھ دنوں تک جاری رہتا ہے۔ تو ایسی صورت میں وہ ساٹھ دن تک انتظار کرے، پھر اس کے بعد اپنی سابقہ عادات ایام حیض کی طرف رجوع کرے اور حیض کے ایام میں توقف کرے۔ اس کے بعد غسل کرے اور نماز شروع کرے۔ اگر پھر بھی جاری رہتا ہے تو یہ مستحاضہ ہو گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب