سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(214) عورت کا عشاء کے وضو سے تہجد پڑھنا

  • 17821
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 782

سوال

(214) عورت کا عشاء کے وضو سے تہجد پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا اس عورت کے لیے جائز ہے کہ آدھی رات کے بعد قیام اللیل (تہجد) کے لیے عشاء کے وضو سے ہی یہ نماز پڑھ لے ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس عورت کو چاہئے کہ اس عارضہ سے پہلے کی عادت پر عمل کرے۔ اسے مہینے کے شروع میں چھ دن حیض کے قرار دینے چاہئیں اور ان کے لیے حیض کا حکم ہو گا، اور اس کے بعد استحاضہ ہے۔ اسے غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دینا چاہئے اور خون کی پرواہ نہیں کرنی چاہئے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے استحاضہ آتا ہے اور میں پاک نہیں رہتی ہوں، تو کیا نماز چھوڑ دوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، یہ ایک رگ کا خون ہے، تجھے چاہئے کہ ان ایام کے بقدر جو تجھے پہلے حیض آتا تھا نماز چھوڑے رہ، پھر غسل کر اور نماز پڑھ۔‘‘( صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب غسل الدم، حدیث: 228۔ صحیح بخاری، کتاب الحیض، باب الاستحاضۃ، حدیث: 306۔ صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب المستحاضۃ و غسلھا و صلاتھا، حدیث: 333) یہ صحیح بخاری میں ہے اور صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا کہ: ’’اتنے دن رکی رہ جتنے دن کہ تجھے تیرا حیض روکے رکھتا تھا، پھر غسل کر اور نماز پڑھ۔‘‘( صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب المستحاضۃ و غسلھا و صلاتھا، حدیث: 334۔ سنن ابی داؤد، کتاب الطھارۃ، باب من قال اذا قبلت الحیضۃ تدع الصلاۃ، حدیث: 285)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 215

محدث فتویٰ

تبصرے