سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(206) حائضہ کا مسجد میں جانا

  • 17813
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1275

سوال

(206) حائضہ کا مسجد میں جانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں امریکہ میں ایک مسجد ہے جس کی تین منزلیں ہیں۔ سب سے اوپر والی منزل عورتوں کے لیے ہے، اس سے نیچے اصل مسجد ہے۔ اور اس سے نیچے تہ خانہ میں حمامات ہیں، دارالمطالعہ اور عورتوں کے لیے کلاس رومز ہیں، اور ایک کمرہ عورتوں کے لیے جائے نماز بھی ہے۔ کیا حائضہ عورتوں کو اس تہ خانے میں جانے کی اجازت ہے؟

نیز اس مسجد میں ستون کچھ اس طرح ہیں جو صفوں کے درمیان آتے ہیں اور ان سے نمازیوں کی صف دو حصے ہو جاتی ہے۔ تو کیا اس سے صف ٹوٹ جاتی ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر یہ مکمل عمارت بطور مسجد ہی تعمیر کی گئی ہے، اور اوپر نیچے کی منزلوں والے امام کی آواز بخوبہ سن لیتے ہیں تو ان سب کی نماز صحیح ہے۔ اور ایسی عورتیں جو ایام سے ہوں ان کے لئے جائز نہیں ہو گا کہ نیچے والی منزل میں نماز کی جگہ میں بیٹھ سکیں، کیونکہ یہ جگہ مسجد کا حصہ ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:

’’میں مسجد کو حائضہ اور نفاس والی کے لیے حلال نہیں کرتا ہوں۔‘‘[1]

البتہ مسجد میں سے گزرنا، کوئی چیز وغیرہ لینے کے لیے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بشرطیکہ اس سے کوئی آلائش نہ گرے۔کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿وَلا جُنُبًا إِلّا عابِرى سَبيلٍ...﴿٤٣﴾... سورةالنساء

’’اور جنابت کی حالت میں (مسجدوں میں مت جاؤ) مگر راہ گزرتے ہوئے۔‘‘

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا کہ وہ انہیں مسجد میں سے کچھ پکڑا دیں تو انہوں نے کہا کہ میں ایام سے ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: ’’تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب جواز غسل الحائض راس زوجھا و ترجیلہ، حدیث: 298۔ سنن ابی داؤد، کتاب الطھارۃ، باب فی الحائض تناول من المسجد، حدیث: 261۔ سنن الترمذی، ابواب الطھارۃ، باب الحائض تتناول الشئی من المسجد، حدیث: 134)

اگر مسجد تعمیر کرنے والے نے نچلی منزل کے متعلق مسجد نہ ہونے کی نیت کی ہو، بلکہ یہی نیت ہو جیسے کہ سوال میں بیان کیا گیا ہے کہ غسل خانے، سٹور، مکتبہ اور کلاس رومز ہی ہوں گے، تو اس صورت میں یہ منزل مسجد کے حکم میں نہیں ہو گی اور ھائضہ عورت اور جنبی وغیرہ کے لیے وہاں بیٹھنا جائز ہو گا۔ اور پاک جگہ پر جو غسل خانوں کے حکم میں نہ ہو، نماز پڑھنا درست ہو گا جیسے کہ عام پاک مقامات کا حکم ہے اور وہاں کوئی مانع شرعی نہ ہو اور یہ بھی ہے کہ جو آدمی یہاں (نچلی منزل میں) میں نماز پڑھے وہ امام کی متابعت بھی نہ کرے جبکہ وہ اوپر والی منزل میں ہے اور امام کو یا کچھ مقتدیوں کو دیکھ نہیں رہا، کیونکہ یہ جگہ مسجد کے تابع نہیں ہے۔ علماء کے اقوال میں سے راجح یہی ہے۔

اور وہ ستون جن سے صف ٹوٹ جاتی ہے، اس سے نماز میں کوئی نقص نہیں آتا لیکن اگر ممکن ہو کہ صف ان ستونوں سے آگے یا پیچھے بنائی جائے تو یہ زیادہ افضل اور بہتر ہے تاکہ صف نہ ٹوٹے۔


[1] یہ روایت بسیار کوشش کے باوجود مجھے نہیں ملی ویسے بھی نفاس والی عورت تو گھر سے نکلتی نہیں، البتہ اگر بامر مجبوری اُسے مسجد میں جانا پڑے تو قرآنی اذن (وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ) کے تحت گزر جانے کی اجازت تو موجود ہے۔ اور لفظ ’’نفاس‘‘، حیض کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے۔ شاید یہاں بھی معنی کے تعین می سہو واقع  ہوا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 211

محدث فتویٰ

تبصرے