السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت حیض سے تھی اور حیا کے باعث نمازیں پڑھتی رہی، اس کے اس عمل کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ جب وہ حیض سے ہو یا نفاس میں تو وہ نماز پڑھے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
اليست اذا حاضت لم تصل ولم تصم (صحیح بخاری، کتاب الحیض، باب ترک الحائض الصوم، حدیث 304۔ صحیح مسلم: کتاب الایمان، باب بیان نقصان الایمان بنقص الطاعات، حدیث: 80)
"کیا یہ بات نہیں ہے کہ وہ جب حیض سے ہو تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزے رکھتی ہے۔‘‘
اور مسلمانوں کا اجماع ہے کہ حیض والی کو روزے رکھنےیا نماز پڑھنی جائز نہیں ہے۔ اس عورت سے جس سے یہ ہوا ہے اسے چاہئے کہ اپنے عمل سے توبہ کرے اور اللہ سے استغفار کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب