السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت کی معروف عادت یہ ہے کہ اسے ایام مخصوصہ دس دن آتے ہیں۔ مگر اس رمضان میں اسے یہ چودہ دن تک آتے رہے اور یہ پاک نہ ہو سکی اور پھر اس کے بعد اسے سیاہ یا زرد سا خون آنے لگا اور آٹھ دن تک یہی حالت رہی مگر ان دنوں میں وہ روزے رکھتی رہی اور نماز پڑھتی رہی۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس کے ان آٹھ دنوں کے نماز روزے درست ہیں یا نہیں اس کے متعلق کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حیض کے معاملات عورتوں کو بخوبی معلوم ہوتے ہیں اور مردوں کے مقابلہ میں یہ ہی ان امور سے زیادہ آگاہ ہوتی ہیں۔ تو اگر یہ عورت جس کے ایام معروف عادت سے بڑھ گئے، جانتی اور سمجھتی ہو کہ یہ واضح طور پر حیض ہی کا خون ہے تو اسے یہی لازم ہے کہ ان دنوں میں توقف کرے اور نماز روزہ نہ کرے۔ ہاں اگر مہینے کے اکثر دن اس حالت میں گزرتے ہیں تو یہ استحاضہ ہو گا اور پھر اسے اتنا ہی توقف کرنا ہیو گا جتنا کہ اس کی سابقہ معلوم و معروف عادت ہے۔
تو اس قاعدہ کی بنا پر ہم کہتے ہیں کہ طہر کے بعد آٹھ دنوں کے دوران جو تبدیل شدہ خون اسے آتا رہا ہے یہ حیض کا خون نہیں تھا۔ اور یہ بعض اوقات زرد، میلے یا کبھی سیاہ رنگ کی آلائش بھی ہو سکتی ہے تو اسے حیض نہیں سمجھا جا سکتا۔ اس کے ان دنوں کے روزے اور نمازیں بالکل صحیح اور درست ہیں
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب