السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو آدمی اپنی بیوی سے اس کے ماہانہ ایام میں مباشرت کر بیٹھے اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
الحمدللہ ۔۔۔ ایام حیض میں میاں بیوی کا مخصوص ملاپ کتاب و سنت کی رُو سے حرام ہے، قطعا جائز نہیں ہے۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:
﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ قُل هُوَ أَذًى فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ...٢٢٢﴾... سورةالبقرة
’’یہ لوگ آپ سے حیض کے متعلق سوال کرتے ہیں، تو کہہ دیجیے کہ یہ گندگی ہے، حیض کے دنوں میں عورتوں سے الگ رہو۔‘‘
اور اس سے مراد مقام حیض ہے یعنی شرمگاہ۔ اگر کوئی اس سے آگے اقدام کرتے ہوئے مباشرت کا مرتکب ہوتا ہے تو اسے چاہئے کہ توبہ کرے اور آئندہ کے لیے اس سے احتراز کرے اور کفارہ بھی دے، ایک دینار یا آدھا دینار، اسے اختیار ہے۔ جیسے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص اپنی بیوی کو آیا ہو جب کہ وہ ایام سے ہو تو ’’وہ صدقہ دے ایک دینار یا آدھا دینار۔‘‘ دینار سے مراد ایک مثقال سونا ہے۔ اگر یہ نہ پائے اس قیمت کی چاندی بھی کفایت کر جائے گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب