السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک شادی شدہ عورت ہوں۔ مجھے ایام مہینے میں دو بار آنے لگے ہیں اور ہر بار پندرہ دن سے زیادہ ہو جاتے ہیں۔ رمضان میں یہ اپنی تاریخوں سے ایک ہفتہ پہلے شروع ہو گئے مگر اس طرح کہ خون جسم سے باہر نہیں نکلتا تھا بلکہ اندر ہی اندر ہوتا تھا، ایک ہفتہ یہی کیفیت رہی، جب کہ اس سے پہلے ایسے نہیں ہوتا تھا۔ گزشتہ چار سال سے کچھ ایسے ہی ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے مجھے یرتے ایام ایک مقررہ وقت پر آتے تھے اور پانچ دن سے زیادہ نہین ہوتے تھے۔ مجھے اپنے ان روزوں کے متعلق کیا کرنا چاہئے؟ کیا ان دنوں میں جب میں خون کو اپنے جسم کے اندر محسوس کرتی ہوں، باہر نہیں نکلتا؟ نماز روزہ کروں یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کوئی عورت اپنی نماز روزہ اس وقت تک نہیں چھوڑ سکتی جب تک کہ خون اس کے جسم سے باہر نہ نکلے، اور پھر یہ مدت پندرہ دن سے زیادہ بھی نہ ہو۔ اگر خون پندرہ دن سے زیادہ جاری رہتا ہے تو اسے اس کی ماہانہ عادت کے ایام میں اضافہ سے تعبیر نہیں کریں گے (بلکہ یہ استحاضہ کہلاتا ہے)۔ تو اسے چاہئے کہ غسل کرے اور نماز روزے میں مشغول ہو۔ اور وہ جو خون اپنے جسم کے اندر (شرمگاہ کے اندر) محسوس کورتی ہے تو اس پر کوئی چیز لازم نہیں آتی ہے۔ جب تک باہر نمایاں نہ ہو اسے طاہر سمجھا جائے گا اور اسے نماز روزہ رکھنا ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب