السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے اپنی ماہانہ عادت کے متعین امام سے تین چار دن پہلے خون آنے لگتا ہے، اس کا رنگ گہرا نسواں سا ہوتا ہے، مجھے معلوم نہیں کہ میں ان دنوں میں طاہر ہوتی ہوں یا غیر طاہر۔ میں بڑی تشویش میں رہتی ہوں کہ نماز پڑھوں یا نہ پڑھوں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب عورت کو اپنی ماہانہ عادت کے متعلق دنوں کی گنتی یا رنگ یا تاریخ کے اعتبار سے خوب علم ہو تو اسے اس موقعہ پر نماز چھوڑ دینی چاہئے، پھر طہر آنے پر غسل کر کے نماز پڑھنی چاہئے۔ اور معروف عادت سے پہلے جو خون آتا ہے تو یہ فاسد مادہ ہوتا ہے، اس وجہ سے یہ عورت نماز روزہ نہ چھوڑے، بلکہ ہر ممکن صفائی کا اہتمام کرے اور ہر نماز کے لیے وضو کر کے نماز پڑھتی رہے، خواہ یہ خون مسلسل ہی آتا ہو۔ اس کا حکم مستحاضہ والا ہے۔ اگر یہ اس سے پہلے اس خون کی وجہ سے نمازیں چھوڑ چکی ہے تو احتیاط کا تقاجا یہی ہے کہ یہ اپنے ان دنوں کی نمازیں دہرائے اور ان شاءاللہ اس میں کوئی بڑی مشقت نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب