السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ایام حیض کے دوران میں عورت اپنا سر دھو سکتی ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ جائز نہیں ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حائضہ عورت کے لیے اپنے ایام حیض کے دوران سر دھو لینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ اور جو لوگ اسے ناجائز بتاتے ہیں ان کی بات درست نہیں ہے۔ بلکہ جب چاہے اپنا سر یا اپنا جسم دھونا چاہے تو دھو سکتی ہے۔[1] ( محمد بن صالح عثیمین)
[1] راقم مترجم کے سامنے بھی اس سے ملتا جلتا ایک سوال آیا تھا کہ کیا ایام مخصوصہ میں عورت پانی سے استنجا کر سکتی ہے، جبکہ بعض عورتیں استنجا نہیں کرتیں؟ تو فضیلۃ الشیخ کے جواب میں مذکورہ سوال کا جواب موجود ہے کہ: یقینا عورت ان ایام میں پانی سے استنجا کرے، یہ اس کے لیے زیادہ طہارت کا باعث ہے۔ البتہ اطباء کے کہنے کے مطابق زیادہ ٹھنڈا پانی مضر ہو سکتا ہے۔ یا بعض خواتین میں حساسیت زیادہ ہوتی ہے اور وہ پانی کو نقصان دہ پاتی ہیں، تو وہ یقینا اس سے احتراز کریں اور ڈھیلے، کپڑے یا ٹشو سے استنجا کریں۔ اور اگر اس طرح کا کوئی عارضہ نہ ہو تو پانی سے استنجا کرنا چاہئے۔ اور کسی طرح سے بھی استنجا نہ کرنا بہت بڑا جرم ہے۔ اس سے جسم اور کپڑے نجس ہو جاتے ہیں اور یہ کبیرہ گناہ ہے جو عذاب قبر کا باعث ہو سکتا ہے۔ جبکہ خون کا معاملہ فطری ہے، اس پر انسان کا اختیار نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب