سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(323) سورۃ ق جمعہ کے دن پڑھنا

  • 1779
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1498

سوال

(323) سورۃ ق جمعہ کے دن پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ام ہشام رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے سورۃ ق رسول اللہﷺ کی زبان مبارک سے یاد کی آپﷺ اسے ہر جمعہ پڑھا کرتے جب آپﷺ خطبہ دیتے۔(مسلم۔بحوالہ مشکوۃ مترجم ص868 ج1)

(الف) کیا یہ حدیث صحیح اور قابل عمل ہے ؟(ب) کیا اس حدیث سے سورۃ ق کا جمعہ کے خطبہ میں پڑھنا کثرت سے ثابت ہوتا ہے یا کبھی کبھار؟(ج) خلیل کہتا ہے یہ روایت ایک عورت سے مروی ہے لہٰذا یہ مشکوک ہے کیونکہ اور کسی صحابی (مرد) سے اس کی تائید نہیں ہوتی لہٰذا یہ قابل عمل نہیں ہے۔ آپ وضاحت فرمائیں کہ خلیل بھائی کی بات کہاں تک درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(الف) یہ حدیث صحیح ہے صحیح مسلم میں موجود ہے قابل عمل ہے۔

(ب) اس حدیث سے سورۃ ق والقرآن المجید کا خطبہ ٔ جمعہ میں پڑھنا ثابت ہوتا ہے البتہ اس حدیث سے اس چیز کی مداومت وہمیشگی ثابت نہیں ہوتی کیونکہ صحیح مسلم میں ام ہشام رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: «لَقَدْ کَانَ تَنُّوْرُنَا وَتَنُّوْرُ رَسُوْلِ اﷲِﷺوَاحِدًا سَنَتَيْنِ أَوْ سَنَةً وَّبَعْضَ سَنَةٍ» (الحدیث) ’’دو سال تک یا ایک سال اور دوسرے سال کا بعض حصہ ہمارا اور رسول اللہ  ﷺ کا تنور ایک تھا‘‘(مسلم۔کتاب الجمعۃ باب تخفیف الصلاۃ، الخطبة)

(ج) خلیل بھائی کی بات درست نہیں دیکھئے قرآن مجید میں ہے :

﴿قَالَتۡ إِنَّ أَبِي يَدۡعُوكَ لِيَجۡزِيَكَ أَجۡرَ مَا سَقَيۡتَ لَنَاۚ فَلَمَّا جَآءَهُۥ﴾--القصص25

’’اس نے کہا میرا باپ تجھے بلاتا ہے تاکہ تجھے پانی پلانے کی مزدوری دے پس جب وہ اس کے پاس آیا‘‘ موسیٰ عليه السلام نے ایک ہی عورت کی خبر کو قبول فرما لیا اور اس عورت کے باپ کے پاس تشریف لے گئے پھر قرآن مجید میں ہے :

﴿فَقَالَتۡ هَلۡ أَدُلُّكُمۡ عَلَىٰٓ أَهۡلِ بَيۡتٖ يَكۡفُلُونَهُۥ لَكُمۡ وَهُمۡ لَهُۥ نَٰصِحُونَ - فَرَدَدۡنَٰهُ إِلَىٰٓ أُمِّهِۦ﴾--القصص12

’’پس اس نے کہا کیا میں تمہیں ایک  گھر والے بتائوں جو اس کی کفالت کریں واسطے تمہارے اوروہ اس کے خیر خواہ ہوں گے پس ہم نے لوٹا دیا اس کو اس کی والدہ کی طرف‘‘ ایک ہی عورت کی بات کو فرعونیوں نے تسلیم کر لیا تھا تو ثابت ہوا ایک عورت کی خبر پیغمبروں ایمان والوں بلکہ کفر والوں کے نزدیک بھی مقبول ہے پھر اس مقام پر ام ہشام رضی اللہ عنہا اکیلی بھی نہیں بلکہ عمرہ بنت عبدالرحمن کی ہمشیرہ بھی یہی بات رسول اللہﷺ سے نقل فرماتی ہیں دیکھئے صحیح مسلم ج۱ص۲۸۶ پھر خطبہ  ٔ   جمعہ میں قرآن مجید پڑھنا جابر بن سمرہ رضي الله عنه بھی رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں  دیکھیں صحیح مسلم ج۱ ص۲۸۳ ’ قال : کَانَتْ لِلنَّبِیِّﷺخُطْبَتَانِ يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا يَقْرَأُ الْقُرآنَ وَيُذَکِّرُ النَّاسَ‘‘  ’’نبیﷺ کے دو خطبے تھے ان کے درمیان بیٹھتے قرآن پڑھتے اور لوگوں کو وعظ فرماتے‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 247

محدث فتویٰ

تبصرے