سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(177) پچاس سال سے زائد عمر کی عورت کو حیض آنا

  • 17784
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1376

سوال

(177) پچاس سال سے زائد عمر کی عورت کو حیض آنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت جس کی عمر پچاس سال سے زیادہ ہو چکی ہے، مگر معروف عادت کے مطابق اسے خون آتا ہے، اور ایک دوسری ہے، اس کی عمر بھی پچاس سال سے زیادہ ہے مگر غیر معروف انداز میں خون آتا ہے یعنی پیلا سا یا میلا سا ہوتا ہے ۔۔ ان عورتوں کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس عورت کو معروف عادت کے مطابق خون آتا ہے تو وہ حیض ہی ہے، اس سلسلے میں یہی قول راجح ہے کہ حیض آتے رہنے یا اس کے بند ہو جانے کے لیے کوئی عمر معین نہیں ہے، لہذا اس عمر کے لیے معروف خون حیض کے احکام ہی ہیں یعنی ان دنوں میں نماز روزے سے رکی رہے، مباشرت بھی نہیں ہو سکتی، ان ایام کے بعد اسے غسل کرنا واجب ہو گا اور روزوں کی قضا دینی ہو گی وغیرہ۔

اور دوسری جسے پیلا یا میلا پانی آتا ہے، اگر یہ ان تاریخوں میں ہو جو اس کی حیض کی تاریخیں ہوتی ہیں تو یہ حیض شمار ہو گا، اگر ان ایام کے علاوہ میں آئے تو یہ حیض نہیں۔ لیکن اگر معروف خون آتا ہے خواہ تاریخیں آگے پیچھے بھی ہوں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا یہ حیض ہی ہو گا، ان دنوں اور تاریخوں میں اسے عبادات سے توقف کرنا ہو گا اور رک جانے کے بعد غسل کرنا ہو گا۔ اس مسئلے میں راجح قول یہی ہے کہ حیض آتے رہنے یا اس کے ختم ہو جانے کی کوئی عمر معین نہیں ہے۔ اگرچہ فقہ حنبلی میں کہا جاتا ہے کہ پچاس سال کے بعد کوئی حیض نہیں ہوتا خواہ سیاسی مائل خون ہی آئے، عورت کو نماز روزہ ادا کرنا ہو گا اور اس کے ختم ہونے کے بعد کسی غسل وغیرہ کی ضرورت نہیں ۔۔ تو یہ قول صحیح نہیں ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 196

محدث فتویٰ

تبصرے