سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(141) پانی ملنے کی امید سے نماز مؤخر کرنا

  • 17748
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-21
  • مشاہدات : 815

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آدمی کو جب پانی میسر نہ ہو تو کیا اس کے لیے یہ افضل ہے کہ پانی مل جانے کی امید میں نماز کو مؤخر کر دے یا تیمم کر کے اول وقت میں نماز پڑھ لے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بات میں تفصیل ہے:

1: دو صورتوں میں آخر وقت تک نماز کو مؤخر کرنا راجح ہے۔

(الف) ۔۔ جب اسے معلوم ہو کہ پانی مل جائے گا، تو افضل یہ ہے کہ نماز کو مؤخر کر دے۔ مگر ہم اس کا یہ تاخیر کرنا واجب نہیں کہہ سکتے، کیونکہ اس کا یہ علم کوئی حتمی اور یقینی نہیں ہے، ممکن ہے جو وہ سمجھتا ہے ویسا نہ ہو۔

(ب) ۔۔ یا اس کے نزدیک غالب گمان ہو کہ پانی مل جائے گا تو نماز کو مؤخر کر دے۔ کیونکہ اس میں نماز کی ایک شرط کی حفاظت ہے یعنی پانی کے ساتھ وضو کرنا، اور اس کے بالمقابل اول وقت میں نماز پڑھنا محض ایک فضیلت کا کام ہے۔ چنانچہ اس صورت میں نماز کو مؤخر کر کے وضو کے ساتھ نماز پڑھنا زیادہ افضل ہے۔

2: تین صورتوں میں نماز کو اول وقت میں پڑھ لینا راجح ہے:

(الف) جب آدمی کو معلوم ہو کہ پانی نہیں ملے گا۔

(ب) یا اسے غالب گمان ہو کہ پانی نہیں ملے گا۔

(ج) یا وہ متردد ہو کہ نہ معلوم پانی ملے گا یا نہیں۔

تو ان حالات میں اول وقت میں نماز پڑھ لینا راجح ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 177

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ