سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(104) مصنوعی عضو لگا کر وضو کرنا

  • 17711
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 868

سوال

(104) مصنوعی عضو لگا کر وضو کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جس آدمی کا کوئی عضو نہ ہو تو وہ وضو کیسے کرے؟ اور اگر اس نے کوئی مصنوعی عضو لگوایا ہو تو کیا اسے وہ عضو دھونا ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی آدمی کا اعضائے وضو میں سے کوئی عضو نہ ہو، تو اس سے اس کا دھونا یا تیمم کرنا ساقط ہے، اس پر کچھ نہیں ہے۔ کیونکہ اس کے لیے ادائیگی فرض کی جگہ ہی نہیں ہے تو اس پر کیا فرض ہو؟ اور اگر کوئی مصنوعی عضو لگوایا ہو، تو بھی اس کا دھونا ضروری نہیں ہے۔ اور یہ نہیں کہنا چاہئے کہ اس کی مثال موزوں یا جرابوں کی سی ہے، جن پر کہ مسح واجب ہوتا ہے۔ کیونکہ موزے یا جرابیں انسان نے ایک موجود عضو پر پہنے ہوتے ہیں جس کا دھونا واجب ہوتا ہے۔ مگر یہ مصنوعی عضو کسی موجود عضو پر نہیں لگایا گیا ہے۔

البتہ اہل علم کہتے ہیں کہ اگر اس کا عضو جوڑ سے کٹا ہو مثلا کلائی کہنی سے یا پاؤں ٹخنے سے کٹ گیا ہو تو اسے لازم ہے کہ بازو کا آخری کنارہ یا پنڈلی کا آخری حصہ واجبی طور پر دھوئے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 153

محدث فتویٰ

تبصرے