سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(99) وضو سے پہلے بسم اللہ پڑھنا

  • 17706
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1739

سوال

(99) وضو سے پہلے بسم اللہ پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا وضو سے پہلے بسم اللہ پڑھنا واجب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وضو کے لیے بسم اللہ پڑھنا واجب تو نہیں ہے مگر سنت ضرور ہے۔ کیونکہ اس بارے میں جو حدیث آئی ہے اس میں نظر ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’اس مسئلے میں کچھ ثابت نہیں ہے۔‘‘ اور امام موصوف جیسے کہ سبھی جانتے ہیں حفاظ حدیث میں سے ہیں۔ جب انہوں نے یہ کہا کہ اس مسئلے میں کچھ ثابت نہیں، اور جو روایت آئی ہیں اس پر دل مطمئن نہیں ہے، تو جب اس کا ثبوت ہی محل نظر ہو تو کسی صاحب علم کو روا نہیں کہ اللہ کے بندوں کو کسی ایسی بات کا پابند بنائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ وضو کے لیے بسم اللہ پڑھنا سنت[1] ہے لیکن اگر کسی صاحب علم کے نزدیک یہ حدیث صحیح ثابت ہو تو اس کے نزدیک بسم اللہ پڑھنا واجب ہو گا۔ کیونکہ اس روایت میں جو آیا ہے کہ ' لا وضوء' ’’وضو نہیں ہے۔‘‘ [2]اس میں لا نفی جنس کا ہے نہ کہ نفی کمال کا۔


[1] یعنی مستحب ہے۔ (مترجم)

[2] حدیث مبارکہ کے مکمل الفاظ اس طرح ہیں: ((لا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه)) یعنی جس نے اللہ کا نام نہ لیا (بسم اللہ نہ پڑھی) اس کا وضو ہی نہیں۔ سنن الترمذی، کتاب الطھارۃ، باب التسمیۃ عند الوضوء، حدیث: 25۔ سنن ابن ماجہ، کتاب الطھارۃ، باب ماجاء فی التسمیۃ فی الوضوء، حدیث: 398۔یہ روایت حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور ترمذی میں مذکور ہے۔ سنن الترمذی، کتاب الطھارۃ، باب فی ما یقال بعد الوضوء، حدیث: 55 ’’ اللهم اجعلنى ۔ سے پہلے الفاظ کے ساتھ صحیح مسلم میں ہے۔ صحیح مسلم، کتاب الطھارۃ، باب الذکر المستحب عقب الوضوء، حدیث: 234۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 149

محدث فتویٰ

تبصرے