السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ریح نکلنے کی صورت میں استنجا کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
انسان کی دُبر سے جب ہوا نکلتی ہے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’آدمی اس وقت تک نہ پھرے حتیٰ کہ آواز سنے یا بو محسوس کرے۔‘‘( صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب من لم یر الوضو الا من المخرجین من القبل والدبر، حدیث: 175 و صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب الدلیل علی ان من تیقن الطھارۃ ثم شک فی الحدث ۔۔۔، حدیث: 361 و سنن ابی داود، کتاب الطھارۃ، باب اذا شک فی الحدث، حدیث: 177۔) مگر اس سے استنجا کرنا یعنی شرمگاہ کا دھونا لازم نہیں آتا ہے۔ کیونکہ اس سے کوئی ایسی چیز خارج نہیں ہوئی ہوتی جس سے جسم کا دھونا لازم آئے۔ مگر وضو بہرحال ٹوٹ جاتا ہے، اور پھر صرف مسنون وضو کر لینا کافی ہوتا ہے۔
یہاں میں ایک اہم مسئلے کی نشاندہی کرنا ضروری سمجھتا ہوں، جس سے بہت سے لوگ آگاہ نہیں ہیں۔ وہ یہ کہ بعض اوقات انسان نماز کے وقت سے پہلے پیشاب پاخانے کے لیے جاتا ہے اور استنجا بھی کر لیتا ہے، تو پھر جب نماز کا وقت آتا ہے تو کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اب دوبارہ استنجا کرنا اور شرمگاہ کا دھونا ضروری ہے۔ تو یہ بات صحیح نہیں ہے۔ جب شرمگاہ سے کچھ نکلا اور ایک بات انسان نے استنجا بھی کر لیا، اور جسم پاک صاف ہو گیا تو اب نماز کے وقت دوبارہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے جبکہ اس نے شرعی آداب و شروط کے ساتھ استنجا کر لیا ہوا ہے۔ دوبارہ استنجا تبھی لازم ہو گا جب کوئی نجاست خارج ہو گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب