السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عرض ہے کہ ہمیشہ جمعہ کے دن خطبہ سے پہلے ۴ رکعات سنت پڑھتے ہیں پھر ۲ فرض پڑھے جاتے ہیں اور اس کے بعد ۲ سنت پڑھی جاتی ہیں اس طرح جمعہ اورنماز ادا ہو گی لیکن حدیث ہے کہ صحابی آیا آپ خطبہ دے رہے تھے آپ نے فرمایا ۲ رکعات پڑھ کر بیٹھو کیا صحابہ گھر سے سنتیں پڑھ کر آتے تھے اور یہ دو رکعات نفل ہیں یا جمعہ سے پہلے عام ظہر نماز کی طرح ۴ رکعات پڑھنی چاہئیں کیا جمعہ کے فرض کے بعد دو سنتیں پڑھنی چاہئیں یا چار؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز جمعہ سے قبل رکعات کی تعداد متعین نہیں خطبہ شروع ہونے سے پہلے جس قدر میسر ہو نماز پڑھ سکتے ہیں دو رکعات ، چار رکعات ، چھ رکعات ، آٹھ رکعات یا اس سے بھی زیادہ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے«فَصَلّٰی مَا کُتِبَ لَه»بخارى-کتاب الجمعۃ۔باب لایفریق بین اثنین یوم الجمعةَ’’پس اس نے نماز پڑھی جو اس کے لیے لکھی گئی تھی‘‘ اور ایک روایت میں ہے«فَصَلّٰی مَا قُدِّرَ لَه»مسلم۔کتاب الجمعۃ۔باب فضل من استمع وانصب فی الخطبة ’’اس نے نماز پڑھی جتنی اس کے مقدر میں ہے‘‘ آپ کا یہ فرمان خطبہ جمعہ شروع ہونے سے پہلے آنے والے کے متعلق ہے جیسا کہ حدیث کے سیاق ومتن سے واضح ہے اور اگر انسان مسجد میں پہنچا تو خطبہ شروع ہو چکا تھا تو پھر وہ صرف دو رکعات پڑھے وہ بھی ہلکی پھلکی جیسا کہ صحیح مسلم میں ہی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا جب تم میں سے کوئی داخل ہو اس حال میں کہ امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھے۔
رہا جمعہ کے بعد تو دو رکعت بھی پڑھ سکتا ہے اور چار بھی پڑھ سکتا ہے اور ایک حدیث سے چھ پڑھنا بھی ثابت ہوتا ہے صحیح مسلم میں ہے «مَنْ کَانَ مِنْکُمْ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ اَرْبَعًا»مسلم۔کتاب الجمعة ’’جو تم میں سے جمعہ کے بعد نماز (سنتیں) پڑھے پس وہ چار رکعات ادا کرے‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب