سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(75) فوت شدہ اولیاء و صالحین کے وسیلے سے دعا کرنا

  • 17682
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 1198

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فوت شدہ اولیاء و صالحین کے جاہ (شان و مرتبہ)، حق یا حرمت کے واسطے وسیلے سے دعا کرنا کیوں جائز نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں، یہ جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ بدعت ہے اور اللہ عزوجل نے فرمایا ہے:

﴿وَلِلَّهِ الأَسماءُ الحُسنىٰ فَادعوهُ بِها ...﴿١٨٠﴾... سورةالاعراف

’’اللہ عزوجل کے پیارے پیارے نام ہیں، سو اسے ان ہی سے پکارا کرو۔‘‘

اور فرمایا:

﴿قُلِ ادعُوا اللَّهَ أَوِ ادعُوا الرَّحمـٰنَ أَيًّا ما تَدعوا فَلَهُ الأَسماءُ الحُسنىٰ ...﴿١١٠﴾... سورة الإسراء

’’کہہ دیجیے کہ تم اللہ کے نام سے پکارو یا رحمٰن کے نام سے، جس سے بھی تم اسے پکارو، تو اس کے پیارے پیارے نام ہیں۔‘‘

الغرض اس نے ہمیں یہی حکم دیا ہے کہ ہم اس سے اس کے پاکیزہ خوبصورت ناموں اور عالی شان صفات کے ذریعے سے دعا کیا کریں۔ اور نبی کے جاہ و مرتبہ یا کسی ولی و صالح کے جاہ و مرتبہ سے دعا کرنا قطعا جائز نہیں ہے۔ اور نہ ہی اللہ عزوجل پر مخلوق میں سے کسی کا کوئی حق ہے۔ ہمیں لازم ہے کہ ہم اللہ کے اسماء و صفات یا اپنے اعمال صالحہ کے واسطے سے سوال کریں، نہ کہ مخلوقات کی شخصیات کے واسطے سے۔ مخلوق کا اللہ پر کوئی حق نہیں کہ اس کے ذریعے، واسطے سے وسیلے سے سوال یا دعا کی جا سکے۔ جیسے کہ بعض علمائے محققین نے کہا ہے۔

ما للعباد عليه حق واجب

كلا ولا سعي لديه ضائع

إن عذبوا فبعدله أونعموا

فبفضله وهو الكريم الواسع

’’بندوں کا اس اللہ پر کوئی حق واجب اور لازم نہیں ہے۔ ہرگز نہیں، ہرگز نہیں اور کوئی کاوش اس کے ہاں بے قیمت نہیں۔ اگر یہ لوگ عذاب دئیے جائیں تو یہ اس کا عدل ہو گا، اور اگر انعام کئے گئے تو یہ اس کا فضل ہو گا اور وہ بڑی عنایت والا اور وسعت والا ہے۔‘‘

اور دوسری جانب اگر آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کی دعاؤں پر غور کریں تو آپ کو یہ کہیں نہیں ملے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سے پہلے کسی نبی کے جاہ یا کسی صالح کے جاہ کے واسطے سے دعا کی ہو۔ اور نہ صحابہ میں سے آپ کو کوئی ایسا ملے گا جس نے نبی علیہ السلام کے جاہ کے واسطے سے یا ابوبکر رضی اللہ عنہ وغیرہ کے جاہ کے واسطے سے کبھی کوئی دعا کی ہو۔ حالانکہ نبی علیہ السلام کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ اس امت کے افضل ترین انسان ہیں۔ یہ سب اللہ کے حضور اس کے اسماء و صفات، اس کی عظمت، کمال قدرت اور یہ کہ وہ اکیلا و یکتا ہے، عظیم ہے، حمد ہے،﴿لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤﴾ ہے وغیرہ سے دعائیں کیا کرتے تھے۔ کہیں یہ بیان نہیں آیا کہ انہوں نے نسالك بحرمة نبيك یا نسالك بجاه نبيك یا ببركة على ابن طالب یا بجاه على ابن طالب ۔۔ وغیرہ کے انداز میں کبھی کوئی دعا کی ہو۔ یہ سب ناجائز ہے اور کسی مخلوق کا اللہ پر قطعا کوئی حق نہیں ہے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تو نے سوال کرنا ہو تو اللہ ہی سے سوال کر، اور مدد کی ضرورت ہو تو اللہ ہی سے مدد مانگ۔‘‘

(سنن ترمذى ، كتاب صفة القيامة والرقائق، حديث: 2516۔ صحيح مسند احمد بن حنبل: 293/1، حديث: 2669، اسناده قوى) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے واقعہ افک میں ہے کہ جب ان کی براءت نازل ہوئی تو جناب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ "کھڑی ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا شکریہ ادا کر" تو اس نے کہا: نہیں بلکہ میں اللہ عزوجل کا شکر ادا کروں گی جس نے آسمان سے میری براءت نازل فرمائی۔( مفہوم روایت: المعجم الكبير للطبرانى: 124/23، حديث: 19118۔)  (مفہوم روایت) ۔۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 132

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ