سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(52) جادو كا اثر ختم کرنے کا حکم

  • 17659
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1064

سوال

(52) جادو كا اثر ختم کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جادو کا اثر اتارنے کا کیا حکم ہے، جسے کہ نشرہ کہا جاتا ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جادو کیے گئے آدمی سے اس کا اثر زائل کرنا (جسے کہ نشرہ کہتے ہیں) دو طرح سے ہوتا ہے:

پہلی صورت یہ ہے کہ یہ کام قرآن کریم، مسنون دعاؤں اور حلال دواؤں کے ذریعے سے کیا جائے۔ اس میں کوئی رکاوٹ اور ممانعت نہیں ہے بلکہ مصلحت ہی مصلحت ہے، اس میں کوئی خرابی اور فساد نہیں، بلکہ بعض اوقات یہ کام بڑا ضروری ہو جاتا ہے۔

اور دوسری صورت یہ ہے کہ کسی حرام ذریعے سے اس کا ازالہ کیا جائے۔ مثلا جادو ہی کے ذریعے سے پہلے جادو کا اثر ختم کیا جائے تو اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض نے اس کی اہمیت اور ضرورت کے تحت اس کی اجازت دی ہے اور دوسرے کچھ علماء نے اس سے منع کیا ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نُشرہ کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’یہ شیطانی عمل ہے۔‘‘( سنن ابى داؤد، كتاب الطب، باب فى النشرة، حديث: 3868۔ مسند احمد بن حنبل: 3/294، حديث: 14167)

یہ حدیث امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے بسند جید (عمدہ) روایت کی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جادو کا علاج جادو کے ذریعے سے کرنا حرام ہے۔ ایسے آدمی پر واجب ہے کہ شفاء کے لیے اللہ کے سامنے گڑگڑائے اور اپنی زاری اور عاجزی کا اظہار کرے اور اللہ عزوجل کا وعدہ ہے، فرمایا کہ:

﴿وَإِذا سَأَلَكَ عِبادى عَنّى فَإِنّى قَريبٌ أُجيبُ دَعوَةَ الدّاعِ إِذا دَعانِ...﴿١٨٦﴾... سورة البقرة

’’اور میرے بندے جب آپ سے میرے متعلق پوچھیں (تو انہیں بتائیے کہ) میں قریب ہوں پکارنے والے کی پکار کو قبول کرتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارے۔‘‘

اور فرمایا:

﴿أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللَّـهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ ﴿٦٢﴾ ... سورة النمل

’’بھلا کون پہنچتا ہے بے بس کی پکار کو جب اس کو پکارتا ہے اور دور کر دیتا ہے سختی، اور تم کو زمین میں پہلوں کا نائب بناتا ہے، کیا کوئی اور بھی الٰہ ہے اللہ کے ساتھ؟ بہت کم دھیان کرتے ہو۔‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 106

محدث فتویٰ

تبصرے