سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(35) اللہ کی مشیت والے امور

  • 17642
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1198

سوال

(35) اللہ کی مشیت والے امور

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وہ کون سے امور ہیں جن کو اللہ تعالیٰ کی مشیت کی طرف نسبت کیا جا سکتا ہے اور کن کو نہیں کیا جا سکتا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہر وہ کام جو آئندہ مستقبل سے متعلق ہو، اس کے بارے میں افضل یہ ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کی مشیت کے ساتھ بیان کیا جائے۔ جیسے کہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿وَلا تَقولَنَّ لِشَا۟ىءٍ إِنّى فاعِلٌ ذ‌ٰلِكَ غَدًا ﴿٢٣ إِلّا أَن يَشاءَ اللَّهُ ...﴿٢٤﴾... سورة الكهف

’’اور ہرگز ہرگز کسی کام کے متعلق یوں نہ کہنا کہ میں اسے کل کروں گا، مگر ساتھ ہی ان شاءاللہ کہہ لینا۔‘‘

جو امور ماضی میں ہو چکے ہوں ان کو اللہ کی مشیت کے ساتھ بیان نہ کیا جائے، سوائے اس کے کہ اس کی علت اور سبب بیان کرنا مقصود ہو۔ مثلا: اگر آپ کو کوئی یوں بتائے کہ اس سال رمضان اتوار کی شام کو شروع ہوا تھا ان شاءاللہ، تو یہاں ان شاءاللہ کہنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ یہ کام ہو چکا اور ہر ایک کو اس کا علم ہے۔ یا مثلا: کوئی کہے، میں نے اپنے یہ کپڑے پہنے، ان شاءاللہ۔ تو اس طرح کی باتوں کو اللہ کی مشیت کے ساتھ ملا کر بیان کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ یہ کام ہو چکے ہیں۔ لیکن اگر علت و سبب بیان کرنا چاہے تو درست ہو سکتا ہے۔ مثلا کہے: اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ میں نے یہ کپڑے پہن لیے ۔۔ تو یہ درست ہے۔

اگر کوئی شخص نماز پڑھ لینے کے بعد کہے کہ: میں نے نماز پڑھی ان شاءاللہ ۔۔ اگر نماز کا عمل بتانا چاہتا ہے تو ان شاءاللہ کہنا درست نہیں۔ اور اگر یہ مقصد ہو کہ میری یہ نماز قبول و مقبول ہو گی تو ان شاءاللہ کہنا درست ہو گا۔ کیونکہ نماز کی قبولیت یا عدم قبولیت کا انسان کو کوئی علم نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 65

محدث فتویٰ

تبصرے