السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قضا اور قدر میں کیا فرق ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قضا و قدر کی تعریف میں علماء کا کچھ اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ قدر سے مراد اللہ تعالیٰ کا وہ ارادہ اور اندازہ ہے جو کسی چیز کے متعلق اس نے ازل میں فرمایا ہوتا ہے اور قضا سے مراد وہ حکم اور آخری فیصلہ ہے جو اس چیز کے ظہور و وقوع کے وقت دیا جاتا ہے۔ تو جب اللہ نے کسی خاص وقت میں کسی چیز کے ہونے اور بنانے کا ارادہ اور اندازہ فرمایا ہو تو یہ "قدر اور تقدیر" ہے اور جب اس چیز کے ہونے کا وقت آ جاتا ہے تو یہ قضا ہے۔ اور یہ بیان قرآن کریم میں بہت زیادہ ہے، مثلا ﴿قُضِيَ الْأَمْرُ﴾ (یوسف: 12/41) (معاملے کا فیصلہ کر دیا گیا) اور﴿ وَاللَّـهُ يَقْضِي بِالْحَقِّ ۖ ﴾(المومن: 40/20) (اللہ تعالیٰ حق کے ساتھ فیصلے کرتا ہے) وغیرہ۔ الغرض قدر سے مراد ازل میں کیا گیا ارادہ اور اندازہ ہے۔ اور قضا سے مراد اس کے ظہور کے وقت کا فیصلہ ہے۔
بعض نے کہا کہ ان دونوں کے ایک ہی معنیٰ و مفہوم ہیں۔
اور راجح یہ ہے کہ یہ الفاظ جب اکٹھے ذکر ہوں تو ان میں فرق ہوتا ہے جیسے کہ بیان ہوا۔ اور اگر علیحدہ علیحدہ ذکر ہوں تو ان کا مفہوم ایک ہی ہوتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب