سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(29) یاجوج ماجوج کا بیان

  • 17636
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2544

سوال

(29) یاجوج ماجوج کا بیان

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یاجوج ماجوج کون ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یاجوج ماجوج بنی نوع انسان کی دو امتیں ہیں جو فی الواقع موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ذوالقرنین کے قصہ میں ان کا ذکر فرمایا ہے:

﴿حَتّىٰ إِذا بَلَغَ بَينَ السَّدَّينِ وَجَدَ مِن دونِهِما قَومًا لا يَكادونَ يَفقَهونَ قَولًا ﴿٩٣ قالوا يـٰذَا القَرنَينِ إِنَّ يَأجوجَ وَمَأجوجَ مُفسِدونَ فِى الأَرضِ فَهَل نَجعَلُ لَكَ خَرجًا عَلىٰ أَن تَجعَلَ بَينَنا وَبَينَهُم سَدًّا ﴿٩٤ قالَ ما مَكَّنّى فيهِ رَبّى خَيرٌ فَأَعينونى بِقُوَّةٍ أَجعَل بَينَكُم وَبَينَهُم رَدمًا ﴿٩٥ ءاتونى زُبَرَ الحَديدِ حَتّىٰ إِذا ساوىٰ بَينَ الصَّدَفَينِ قالَ انفُخوا حَتّىٰ إِذا جَعَلَهُ نارًا قالَ ءاتونى أُفرِغ عَلَيهِ قِطرًا ﴿٩٦ فَمَا اسطـٰعوا أَن يَظهَروهُ وَمَا استَطـٰعوا لَهُ نَقبًا ﴿٩٧قالَ هـٰذا رَحمَةٌ مِن رَبّى فَإِذا جاءَ وَعدُ رَبّى جَعَلَهُ دَكّاءَ وَكانَ وَعدُ رَبّى حَقًّا ﴿٩٨﴾... سورة الكهف

’’۔۔۔ یہاں تک کہ جب وہ (ذوالقرنین) ۔۔۔ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا، ان دونوں کے اِدھر اس نے ایک ایسی قوم پائی جو بات سمجھنے کے قریب بھی نہ تھی۔ انہوں نے کہا: اے ذوالقرنین! یاجوج ماجوج اس ملک میں بڑے بھاری فسادی ہیں، تو کیا ہم آپ کے لیے کچھ سرمایہ اکٹھا کر دیں اس شرط پر کہ آپ ہم میں اور ان میں کوئی دیوار بنا دیں؟ اس نے جواب دیا کہ میرے اختیار میں میرے پروردگار نے جو دے رکھا ہے وہی بہتر ہے۔ تم صرف اپنی قوت و طاقت سے میری مدد کرو، میں تم میں اور ان میں مضبوط حجاب بنا دیتا ہوں۔ مجھے لوہے کی چادریں لادو۔ یہاں تک کہ جب ان دونوں پہاڑوں کے درمیان یہ دیوار برابر کر دی تو حکم دیا کہ تیز آگ جلاؤ حتیٰ کہ لوہے کی ان چادروں کو بالکل آگ کر دیا، تو فرمایا: میرے پاس لاؤ میں اس پر پگھلا ہوا تانبا ڈال دوں۔ پس نہ تو ان میں اس دیوار کے اوپر چڑھنے کی طاقت ہے اور نہ اس میں کوئی سوراخ کر سکتے ہیں۔ کہا: یہ سب میرے رب کی مہربانی ہے۔ ہاںِ جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو اسے زمین بوس کر دے گا، بیشک میرے رب کا وعدہ سچا اور حق ہے۔‘‘

پھر صحیح احادیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نے فرمایا ہے کہ: ’’قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام سے کہے گا: اے آدم! اٹھا اور اپنی اولاد میں سے جو جہنمی ہیں انہیں کھڑا کر‘‘ ۔۔۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہیں خوشخبری ہو کہ تم میں سے کوئی ایک ہو گا اور یاجوج ماجوج میں سے ایک ہزار ہوں گے۔‘‘( صحيح بخاري، كتاب التفسير، سورة الحج، باب قول و ترى الناس سكرى حديث: 4741)

یاجوج ماجوج کا نکلنا علامات قیامت میں سے ہے، جس کے ابتدائی اثرات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور ہی میں ظاہر ہونا شروع ہو گئے تھے۔  چنانچہ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے گھبرائے ہوئے تشریف لائے، آپ کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور آپ فرما رہے تھے: لا الٰہ الا اللہ، افسوس ہے عرب کے لیے اس شر سے جو قریب آ گیا ہے، آج یاجوج ماجوج کی دیوار اس قدر کھل گئی ہے، اور آپ نے اپنے انگوٹھے اور ساتھ کی انگلی سے حلقہ بنا کے دکھایا۔‘‘( صحيح بخاري، كتاب الانبياء، باب قصة ياجوج ماجوج، حديث 3168 صحيح مسلم، كتاب الفتن و اشراط الساعة، باب اقتران الفتن و فتح ردم ياجوج ماجوج، حديث: 2880 مسند احمد بن حنبل: 6/428، حديث: 27453) (محمد بن صالح عثیمین)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 60

محدث فتویٰ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یاجوج ماجوج کون ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یاجوج ماجوج بنی نوع انسان کی دو امتیں ہیں جو فی الواقع موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ذوالقرنین کے قصہ میں ان کا ذکر فرمایا ہے:

﴿حَتّىٰ إِذا بَلَغَ بَينَ السَّدَّينِ وَجَدَ مِن دونِهِما قَومًا لا يَكادونَ يَفقَهونَ قَولًا ﴿٩٣ قالوا يـٰذَا القَرنَينِ إِنَّ يَأجوجَ وَمَأجوجَ مُفسِدونَ فِى الأَرضِ فَهَل نَجعَلُ لَكَ خَرجًا عَلىٰ أَن تَجعَلَ بَينَنا وَبَينَهُم سَدًّا ﴿٩٤ قالَ ما مَكَّنّى فيهِ رَبّى خَيرٌ فَأَعينونى بِقُوَّةٍ أَجعَل بَينَكُم وَبَينَهُم رَدمًا ﴿٩٥ ءاتونى زُبَرَ الحَديدِ حَتّىٰ إِذا ساوىٰ بَينَ الصَّدَفَينِ قالَ انفُخوا حَتّىٰ إِذا جَعَلَهُ نارًا قالَ ءاتونى أُفرِغ عَلَيهِ قِطرًا ﴿٩٦ فَمَا اسطـٰعوا أَن يَظهَروهُ وَمَا استَطـٰعوا لَهُ نَقبًا ﴿٩٧قالَ هـٰذا رَحمَةٌ مِن رَبّى فَإِذا جاءَ وَعدُ رَبّى جَعَلَهُ دَكّاءَ وَكانَ وَعدُ رَبّى حَقًّا ﴿٩٨﴾... سورة الكهف

’’۔۔۔ یہاں تک کہ جب وہ (ذوالقرنین) ۔۔۔ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا، ان دونوں کے اِدھر اس نے ایک ایسی قوم پائی جو بات سمجھنے کے قریب بھی نہ تھی۔ انہوں نے کہا: اے ذوالقرنین! یاجوج ماجوج اس ملک میں بڑے بھاری فسادی ہیں، تو کیا ہم آپ کے لیے کچھ سرمایہ اکٹھا کر دیں اس شرط پر کہ آپ ہم میں اور ان میں کوئی دیوار بنا دیں؟ اس نے جواب دیا کہ میرے اختیار میں میرے پروردگار نے جو دے رکھا ہے وہی بہتر ہے۔ تم صرف اپنی قوت و طاقت سے میری مدد کرو، میں تم میں اور ان میں مضبوط حجاب بنا دیتا ہوں۔ مجھے لوہے کی چادریں لادو۔ یہاں تک کہ جب ان دونوں پہاڑوں کے درمیان یہ دیوار برابر کر دی تو حکم دیا کہ تیز آگ جلاؤ حتیٰ کہ لوہے کی ان چادروں کو بالکل آگ کر دیا، تو فرمایا: میرے پاس لاؤ میں اس پر پگھلا ہوا تانبا ڈال دوں۔ پس نہ تو ان میں اس دیوار کے اوپر چڑھنے کی طاقت ہے اور نہ اس میں کوئی سوراخ کر سکتے ہیں۔ کہا: یہ سب میرے رب کی مہربانی ہے۔ ہاںِ جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو اسے زمین بوس کر دے گا، بیشک میرے رب کا وعدہ سچا اور حق ہے۔‘‘

پھر صحیح احادیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نے فرمایا ہے کہ: ’’قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام سے کہے گا: اے آدم! اٹھا اور اپنی اولاد میں سے جو جہنمی ہیں انہیں کھڑا کر‘‘ ۔۔۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہیں خوشخبری ہو کہ تم میں سے کوئی ایک ہو گا اور یاجوج ماجوج میں سے ایک ہزار ہوں گے۔‘‘( صحيح بخاري، كتاب التفسير، سورة الحج، باب قول و ترى الناس سكرى حديث: 4741)

یاجوج ماجوج کا نکلنا علامات قیامت میں سے ہے، جس کے ابتدائی اثرات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور ہی میں ظاہر ہونا شروع ہو گئے تھے۔  چنانچہ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے گھبرائے ہوئے تشریف لائے، آپ کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور آپ فرما رہے تھے: لا الٰہ الا اللہ، افسوس ہے عرب کے لیے اس شر سے جو قریب آ گیا ہے، آج یاجوج ماجوج کی دیوار اس قدر کھل گئی ہے، اور آپ نے اپنے انگوٹھے اور ساتھ کی انگلی سے حلقہ بنا کے دکھایا۔‘‘( صحيح بخاري، كتاب الانبياء، باب قصة ياجوج ماجوج، حديث 3168 صحيح مسلم، كتاب الفتن و اشراط الساعة، باب اقتران الفتن و فتح ردم ياجوج ماجوج، حديث: 2880 مسند احمد بن حنبل: 6/428، حديث: 27453) (محمد بن صالح عثیمین)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 60

محدث فتویٰ

تبصرے