سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(305) نماز قصر اور مسافت کے بارے میں...!

  • 1761
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1552

سوال

(305) نماز قصر اور مسافت کے بارے میں...!

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(1) آپ نے جو قصر نماز کی مسافت ۲۳ کلو میٹر بتائی ہے مجھے سمجھ نہیں آیا کہ تین فرسخ سے ۲۳ کلو میٹر کیسے بنتے ہیں تھوڑی سی وضاحت کر دینا ویسے میں نے بنا کر دیکھے تھے تو ۲۱۰۶ کلو میٹر بنے تھے۔

(2) چار دن کسی جگہ اقامت کا ارادہ ہو تو پہلے دن ہی سے پوری نماز پڑھنی چاہیے۔ اس صورت میں کیا مسئلہ ہے ایک آدمی کسی جگہ جاتا ہے اور اس کا ارادہ یہ  ہے کہ وہ وہاں چھے دن رہے گا دو چار گھنٹے گزارنے کے بعد اس کا ارادہ تبدیل ہو گیا کیا وہ قصر نماز پڑھے یا پوری۔

(3) ایک آدمی کسی جگہ پر ایک راستہ سے جائے تو ۲۵ کلو میٹر کی مسافت بنتی ہے دوسرے راستہ سے جائے ۱۲ کلو میٹر مسافت بنتی ہے اب جو مسافت طے کرے گا اس کا اعتبار ہو گا یا کم مسافت کا یا زیادہ مسافت کا۔

(4) سفر کر کے کسی جگہ پر گئے تو امیر نے حکم دیا تم نے یہاں دس دن ٹھہرنا ہے دس دن کا عرصہ پورا ہونے کے بعد اب وہ اگلے حکم کا منتظر ہے پہلے دس دن تو وہ پوری نماز پڑھے گا کیا دس دن کے بعد والی صورت پر مذبذب والی نماز ہے یاوہ پوری نماز پڑھے۔ محترم استاذ صاحب سوالوں کا جواب ضرور دینا۔ اور ایک اچھی سی جامع دعا بھی لکھ دینا کوئی نصیحت ضرور لکھنا جس سے دنیا وآخرت میں کامیاب ہو جاؤں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوالوں کے جواب ترتیب وار مندرجہ ذیل ہیں بتوفیق اللہ تبارک وتعالیٰ وعونہ

(1) تین فرسخ کو ۲۳ کلو میٹر اندازے سے لکھا گیا تھا اگر آپ نے سرکاری پیمانہ کے مطابق حساب لگایا ہے تو آپ کی تحقیق درست ہے۔

(2) ارادہ تبدیل ہونے تک پوری اور ارادہ ہونے کے بعد قصر ۔ اس کو اقامت والا معاملہ سمجھے اقامت تک پوری اور اقامت ختم ہو کر سفر کے آغاز پر قصر۔

(3) کم مسافت کا اعتبار ہو گا۔

(4) دس دن کے بعد والی مدت میں بھی نماز پوری پڑھے گا جس دن وہ اس دس دن والی منزل کو چھوڑے گا مسافر قاصر کے حکم میں داخل ہو گا اس دن قصر کر لے ۔ اس تذبذب کا کوئی اعتبار نہیں کیونکہ اس سے چار دن سے زائد اقامت کا ارادہ ختم نہیں ہوتا اس لیے کہ یہ تذبذب دس دن کے بعد پیدا ہوا ہے بلکہ خواہ مخواہ پیدا کیا گیا ہے واللہ اعلم  جامع دعا ء : ربنا آتنا الخ  نصیحت : کتاب وسنت کی پابندی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 235

محدث فتویٰ

تبصرے