سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(274) حرمین شریفین پر بنائی گئی فلم دیکھنا

  • 17600
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 920

سوال

(274) حرمین شریفین پر بنائی گئی فلم دیکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک فلم "خانہ خدا"ہندوستان کے بعض شہروں میں چل رہی ہے۔جس میں حج کا پورا نقشہ،طواف ،سعی ،منی ،مزدلفہ،میدان عرفات کا منظر اور حج کرتے ہوئے لاکھوں مسلمانوں کو دکھلایا گیا ہے ،البتہ گانا بجانا اور دوسری لغویات سے پرہیز کیا گیا ہے،ہندوستان کے چند شہروں میں مسلمانوں  نے احتجاج کرکے بند بھی کرادیا ہے،دہلی میں دیسائی فلم کمپنی فلم "خانہ خدا"چلانے کے لئے ایڑی سے چوٹی تک کا زور لگارہی ہے،مسلمانوں کو آمادہ کرنے کے لئے کئی دفعہ مسلم نمائش کرچکی ہے۔سوال یہ ہے کہ مسلمانوں کو یہ فلم دیکھنا چاہیے یا نہیں؟ اور اس کے روپیہ کو دینی اداروں میں صرف کرنا کیسا ہے؟قرآن و حدیث کی روشنی میں بدلل جواب سے آگاہ کیجئے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

"حج"فلم ہو یا کوئی او رافسانوی فلم ،جس میں ذی روح اشیاء کو فلمایا گیا ہو،اس کا بنانا اور دیکھنا ،دکھلانا سب خلاف شرع ہے ۔فلم کی بنیادی چیز تصویر کشی ہے، اس میں ذی روح اور غیر ذی روح دونو ں کے فوٹو لئے جاتے ہیں اور کسی بھی جاندار چیز کی تصویر کشی چاہے قلمی ہو یا عکسی شرعا ممنوع ہے (الاعند الضرورة الملجئة)

اس بارے میں شریعت نے چھوٹی اور بڑی ،خفی اور جلی،باریک اور واضح ،عکسی اور غیر عکسی کے درمیان کوئی فرق نہیں کیا ہے (ومن ادعى الفرق فعليه البيان بالدليل)

حج فلم ہو یا اور کوئی فلم ،اس کے بنانے اور تیار کرنے اور لوگوں کو دکھانے کی کوئی وجہ ضرورت نہیں ہے،آج کل دنیا پر مادیت اور ہوس زر غالب ہے،جلب زر کے لئے مختلف طریقے ایجاد کئے جاتے ہیں ،فلم انڈسڑی کی صنعت بھی اسی نوع کی ہے ،اس کے نتائج بد اور اخلاقی بگاڑ سے ان سرمایہ داروں اور اباحیوں کو اس سے کیا غرض!!

جس طرح دوسری فلمیں لہوو لہب اور تفریح کے مقصد سے بنائی اور دکھائی جاتی ہیں،اسی طرح حج فلم بھی محض تفریح اور جلب زر کے لئے تیار کی گئ ہے۔اس کے دیکھنے والوں کا مقصد تفریح و تماشہ  بینی کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا۔حج فلم کی تیاری اور اس کی نمائش اور عظیم الشان اسلامی عبادت اور دینی و ملی شعور کے ساتھ ایک قسم کا مذاق ہے ،جیسے اسرائیل یا بی بی سی لندن ،وائس آف امریکہ ،پیرس ریڈیو وغیرہ کا بھاڑے کے خوش گلوقاریوں کی قرات کا نشر کرنا ،ایک مذاق اور مخول سے زیادہ کچھ نہیں ۔

کسی بھی مسلم حکومت یا اس کے باشندوں کا کوئی خلاف شرع فعل و عمل اور قانون ہمارے لئے حجت و دلیل نہیں ہوسکتا ،چاہے اس کا تعلق ملکی نظم و نسق سے ہو،یا پرسنل لا(احوال شخصیہ) سے یا حدودواموال سے ،یا تحدید نسل سے ،یا زندگی کے کسی اور معاملہ سے ،حجت ہمارے لئے صرف کتاب و سنت اور اجماع ہے۔فلم انڈسٹری کے ذریعہ کمایا ہوا روپیہ دینی کاموں میں صرف کرنا عنداللہ غیر مقبول ہے۔واللہ اعلم ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب  جامع الاشتات والمتفرقات

صفحہ نمبر 512

محدث فتویٰ

تبصرے