السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
باعتبار شرع شریف کوئی ایسی قوم ہے جو من حیث القوم خیرات لینے کی مستحق ہو؟اگر نہیں ہے تو ایسا عقیدہ کیسا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کوئی قوم یا برداری یا ذات ،مخصوص قوم اورخاص برادری اور ذات ہونے کی حیثیت سے شرعا خیرات کی مصرف اور مستحق نہیں ہے۔شریعت نے صدقات و خیرات کو مسلمانوں کی کسی قوم اور ذات و برادری کے ساتھ مخصوص نہیں کیا ہے۔قرآن کریم نے قبائل و شعوب کی تقسیم محض تعارف اور توادد کے لئے رکھی ہے۔ہندوستانی مسلمانوں کی مروجہ قومیں ،ذاتیں اور برادریاں(جن کی بنا نسب پر ہو یا پیشہ پر یا کسی اور چیز پر) ہندووں کے ساتھ ملنے جلنے اور رہنے سہنے کا اثر اور ثمرہ ہیں۔یہ تقسیم اسلامی تعلیم کے منافی ہے۔اسلام میں ذات پات کی تقسیم کا کوئی نام و نشان نہیں ملتا۔پس کوئی قوم ایسی نہیں ہے جو من حیث القوم خیرات لینے کی مستحق ہو۔ایسی حالت میں یہ عقیدہ رکھنا اسلامی تعلیم کے خلاف ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب