السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
متوفی زید کے وارثین میں ایک بیوہ ،ایک لڑکی ،تین سگے بھائی زندہ،دو انتقال شدہ بھائیوں سے بالترتیب تین اور ایک بھتیجے ہیں،سبھی بھائیوں کا باہمی بٹوارہ پہلے سے ہے،بیوہ مذکورہ متوفی کے ایک بھائی سے نکاح بھی کرنا چاہتی ہے،ایسی صورت میں ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا ،بینواتوجروا۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ترکہ زید متوفی کا بعد (تقديم ماوجب تقديمه على لارث ورفع موانعه)آٹھ سہام پر منقسم ہوکر ازآں جملہ ایک سہم اس کی بیوہ کو ،اور چار سہام اس کی لڑکی کو ملیں گے،اور بقیہ تین سہاموں میں سے ایک ایک سہم اس کے ہر ایک سگے بھائی کو ملے گا۔بھتیجے محروم ہوں گے۔واضح رہے کہ اگر زید نے اپنی بیوی کا مہر زندگی میں ادا نہ کیا ہو،تو اس کو کل ترکہ میں سے پہلے اداءدین مہر ادا کیاجائے گا،الا یہ کہ بیوی نے بخوشی بلاکسی دباو کےمہر معاف کردیا ہو یا اب معاف کردے۔او راگر زید نے کسی غیر وارث کے حق میں مالی وصٰیت کی تھی تو دین مہر کی ادائیگی کے بعد جو کچھ بچے گا ،اس سے تہائی ترکہ کے اندر وصیت پوری کی جائے گی،اس کے بعد جو کچھ بچے گا وہ حسب تصریح بالا ورثہ مذکورین کے درمیان تقسیم کیا جائے گا:
صورۃ التخریج ھکذا:
نقشہ کے لیے کتاب کا مطالعہ کریں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب