سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(302) نماز قصر کرنے کی مدت

  • 1758
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2162

سوال

(302) نماز قصر کرنے کی مدت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم کئی برسوں سے نماز قصر پڑھتے آ رہے ہیں قصر نماز کس حالت میں ہوتی ہے اور کتنے دن کے سفر میں کرنی چاہیے ہم اپنے گھر سے نکلے ہیں جہاد کے لیے میرا گھر کلاسکے ضلع گوجرانوالہ میں ہے اور آج کل میری ذمہ داری بہاولپور میں ہے کچھ پتہ نہیں کہ ہمارا امیر ہمیں کسی وقت بھی وادی میں جانے کا یا کسی اور جگہ جانے کا حکم دے کیا ہم نماز قصر پڑھیں یا پوری نماز؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) صحیح مسلم میں رسول اللہﷺ کے تین فرسخ کی مسافت میں قصر کرنے کا تذکرہ موجود ہے تو آدمی نے بائیس کلومیٹر یا اس سے زائد مسافت کے سفر پہ جانا ہے تو جب اپنے شہر یا گاؤں کے مکانوں سے باہر نکل جائے گا نماز قصر کرنا شروع کر دے رسول اللہﷺ حج کے سفر پر روانہ ہوئے تو ذوالحلیفہ میں آپﷺ نے نماز قصر پڑھ لی تھی ۔(بخاری۔تقصیر الصلاۃ۔باب یقصر اذا خرج من موضعہ۔ مسلم۔صلاۃ المسافرین۔باب صلاۃ المسافرین وقصرھا)

(۲) مسافر دوران سفر کسی منزل پر چار دن یا کم کے قیام کا ارادہ بنا کر ٹھہرتا ہے تو نماز قصر پڑھتا رہے کیونکہ رسول اللہﷺ چار ذوالحجہ کو مکہ معظمہ پہنچے تھے اور آپ کو علم تھا آٹھ کو منیٰ روانہ ہونا ہے تو چار دن مکہ مکرمہ میں آپ نے ارادہ بنا کر قیام فرمایا اور نماز قصر پڑھتے رہے ۔ اگر دوران سفر کسی منزل پر چار دن سے زیادہ مدت کے قیام کا ارادہ بنا کر ٹھہرتا ہے تو منزل پر پہنچتے ہی نماز پوری پڑھنا شروع کر دے کیونکہ اس صورت میں آپﷺ سے قصر ثابت نہیں ۔ ہاں تردد کی صورت میں قصر کی کوئی مدت متعین نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 233

محدث فتویٰ

تبصرے