سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(245) ورثاء بیوی اور بھائی ہوں تو؟

  • 17571
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 858

سوال

(245) ورثاء بیوی اور بھائی ہوں تو؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و فقہائے شرع متین اس مسئلے میں کہ مسماۃ ہندہ کے شوہر کو چند سال ہوگئے جو دو وراث چھوڑ کر انتقال ہوا۔ ایک سگا

بھائی اور دوسری ہندہ(یعنی عورت)۔مرحوم کی جائیداد عورت ہندہ کے قبضے میں تھی۔اس لئے مرحوم کے سگے بھائی نے عدالت میں دعویٰ کیا۔ عدالت نے بحکم شرعی فیصلہ کیا۔ اس کو چند سال ہوگئے۔بعدہ ہندہ کا انتقال ہوگیا۔

اب ہندہ کی ایک سگی بہن اور ایک چچیرہ چچا زاد بھائی ہے اور سگے دیور کے پوتے ،پوتیاں ،نواسے،نواسیاں زندہ ہیں۔لہذا اس صورت میں مرحوم کی ملکیت سے مذکورہ پسماندگان میں سے شرعا کس کس کو اور کیا کیا ترکہ ملتا ہے؟وہ برائے لطف میرے ذیل کےپتہ پر بحکم شرعی مدلل فتوی علیحدہ عنایت فرما کر و نیز رسالہ محدث میں بھی اشاعت کرکے بندے کو ممنون و مشکور گردانیں۔فقط و السلام

عبدالرحمن بن ملا اسماعیل ریئس م ساکن سرواں

از سسروال : مورخہ 29 ربیح الآخر1361ھ

ڈاکخانہ دیگھی تعلقہ سرورھن ریاست ، جزیرہ حبشان ضلع قلابہ بمبئی


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہندہ کے شوہر کی جائیداد منقولہ وغیر منقولہ میں سے، بعدتقديم ماتقدم على الارث ورفع موانعهکل ایک چوتھائی ہندہ اور تین چوتھائی شوہر کے سگے بھائی  کو ملے گا۔ارشاد ہے﴿ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ﴾ (النساء:12)، اور ارشاد ہے: الحقو الفرائض باهلها فما بقى فلاولى رجل ذكر (بخاری مسلم وغیرہ)

اور ہندہ کے ترکہ میں سے آدھا اس کی ستی بہن کو ،اور آدھا اس کے چچا زاد بھائی کو ملے گا۔دیور کے پوتے پوتیوں ،نواسے نواسیوں کو ہندہ کے ترکہ سے کچھ نہیں ملے گا۔ارشاد: ﴿إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ﴾(النساء:176)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الفرائض والہبۃ

صفحہ نمبر 447

محدث فتویٰ

تبصرے