سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(231) بیماری اور مصیبت میں اللہ کے نام پر کھانا کھلانا

  • 17557
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 998

سوال

(231) بیماری اور مصیبت میں اللہ کے نام پر کھانا کھلانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی بیماری یامصیبت واآفت میں اللہ کے نام پرکھانا کھلانے کپڑا پہنانے حج روزہ نماز قربانی کرنے کی نذر ماننی جائز ہےیانہں؟اگر جائز ہےتواس نذر کاپورا کرنا ضروری ہےیانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر یہ عقیدہ ہوکہ یہ نذر بیماری یادوسری مصیبت کوضرور دور کردے گی یعنی :یہ نذر ہی حقیقتااس مصیبت کےدور کرنے میں موثر ہے۔یا یہ اعتلقاد ہوکہ اللہ تعالیٰ اس کی نذر کی وجہ سے بیماری یاکوئی مصیبت دور کردینے بر مجبور ہے تویہ دونوں عقیدے شرکیہ وکفریہ ہیں اورایسی نذر حرام اورممنوع ہے۔اگر نذر مان لےتو اس کاپوراکرنا غیر لازم ہوگا اوراگر ایسا عقیدہ نہ ہوتو نذر ماننی جائز ہےے لیکن مع الکراہۃ اوراس کاپوراکرنا لازم ۔

نهى رسول الله  صلى الله عليه وسلم عن النذر وقال انه لايرد شيئا وانما يستخرج به من البخل (صحيحين عن ابن عمر) نقل القرطبى حمل النهى الوارد فى الخبر على الكراهة قال : والذى يظهر لى انه على التحريم فى حق من يخاف عليه ذلك الاعتقاد الفاسد(اى الذى ذكرناه)فيكون اقدامه على ذلك محرما الكراهية فى حق من لم يعتقد ذلك الاعتقادقال الحافظ وهو تفصيل حسن قال الشوكانى :وقد نقل القرطبى الاتفاق على وجوب الوفاء بندر المجازاة لقوله : من نذر ان يطع لله فليطعه ولم يفرق بين المعلق وغيره(نيل الاوطار9/141) اور قرآن كريم میں ارشاد ہے:ولیوفوا نذروھم (الحج :49)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب النذر

صفحہ نمبر 437

محدث فتویٰ

تبصرے