السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی شخص ملک بنگال کی موجودہ رسم پیری ومریدی کی ماتحتی میں نہ رہ کر مستند علماء کرام سے فتاوی طلب کرکے موافق قرآن وحدیث عامل ہو تو عند الشرع اس کےلیے کیا حکم ہے؟نیز اس کےساتھ کھانا بینا وغیرہ اسلامی معاملات رکھنے جائز ہیں یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جوشخص بنگال کی موجودہ پیری مریدی سےالگ تھلگ رہ کر مستند اورمعتبر علماء سے فتاوی طلب کرکے قرآن وحدیث پر عمل کرتا ہے وہی سچا اوربختہ مسلمان ہے اوروہی صحیح راستہ پر ہے۔اس کے ساتھ کھانے بینے کےاوردوسرے اسلامی تعلقات نہیں رکھے جائیں گے تو پھر کس کےساتھ رکھے جائیں گے؟ایسےشخص کابائیکاٹ قطعا ناجائز اورنادرست ہے۔اگر ایسے شخص سے اسلامی تعلقات اورمعاملات نہیں رکھے گئے تو سب کےسب گنہگار ہوں ہوں گے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب