السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بقرعید کی انتیس تاریخ تک قربانی کرنےکاثبوت ہےاگر قربانی کی جاوے تومردہ سنت کوزندہ کرنا ہے یانہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی صحیح مرفوع روایت سے آخری ذی الحجہ تک کاثبوت نہیں ملتا اس کوسنت سمجھناغلط ہے
محدث
٭حضرت مولانا محمدبشیرصاحب سہسوانی کافتوی بابت مدت قربانی معلوم ہےمیری تحقیق اورمسلک اس بارے میں وہی ہےجوجمہور علمائے اہل حدیث اورامام شافعی وغیرہ کاہے ۔مولانا محمدبشیر سہسوانی کےمذکورہ فتوی کامفصل جواب اوراس کی بھرپور تنقید حضرت شیخ حسین بن محسن انصاری خزرجی کےقلم اقامة الحجة فى الرد على من اجاز التضحية الى اخر ذى الحجة كے نام ان کی مطبوع فتاوی بنام نورا العین من فتاوی الشیخ حسین(ازص229تاص296میں موجود ہے اس کےآخر میں حضرت میاں صاحب دہلوی حضرت رحیم آبادی حضرت حافظ صاحب غازی پوری مولانا ابو محمد ابراہیم آروی کی تائید وتصدیق وتحسین بھی مذکور ہے ۔فتاوی نور العین علی گڑھ یونیورسٹی کےکتب خانہ میں موجود ہوگا۔اسے ضرور ملاحظہ کریں
مکتوب
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب