سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(195) دودھ والےجانور کی قربانی

  • 17521
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 723

سوال

(195) دودھ والےجانور کی قربانی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دودھ والےجانور کی قربانی کرسکتے ہیں یانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کوئی ایسی صحیح یاضعیف مرفوع یاموقوف روایت نظر سے نہیں گذری کہ جس سے دودھ دینےوالے جانور کی قربانی کی ممانعت نکلتی ہو بلکہ روایت ذیل سے اس کاجواز ثابت ہوتا ہے: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إنِّي اشْتَرَيْت هَذِهِ الْبَقَرَةَ لِأُضَحِّيَ بِهَا، وَإِنَّهَا وَضَعَتْ هَذَا الْعِجْلَ؟ فَقَالَ عَلِيٌّ: لَا تَحْلُبْهَا إلَّا فَضْلًا عَنْ تَيْسِيرِ وَلَدِهَا، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْأَضْحَى، فَاذْبَحْهَا وَوَلَدَهَا عَنْ سَبْعَةٍ رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ(المغنی13/375)

البتہ روایت ذیل سےیہ بات ثابت ہوتی ہےکہ محض گوشت کھانے کی غرض سے یا مہمان کی ضیافت کےلئے دودھ والے جانور کوذبح کیاجائے لیکن یہ ممانعت تنزیہی معلوم ہوتی ہے۔

میزبان جوبےدودھ والے جانور کےگوشت کےذریعہ ضیافت کی استطاعت رکھتاہواس کی رعایت کرتے ہوئےیہ فرمایا گیا کہ مہمان کی خاطر دودھ والے جانور کوذبح  نہ کرے۔واللہ اعلم

(1) عَنْ جَابِرٍ قَالَ: «دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَعَمَدْتُ إِلَى عَنْزٍ أَذْبَحُهَا، فَثَغَتْ فَسَمِعَ ثَغْوَتَهَا، فَقَالَ: " يَا جَابِرُ، لَا تَقْطَعْ دَرًّا، وَلَا نَسْلًا ". قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا هِيَ عَتُودٌ عَلَفْتُهَا الْبَلَحَ وَالرُّطَبَ حَتَّى سَمِنَتْ».

رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَفِيهِ مَنْ لَمْ أَعْرِفْهُ رواہ الهيثمى(مجمع الزوائد4/31)

(2)ايك مرتبہ آنحضرت ﷺ مع شخین ﷢ ایک انصاری صحابی ابو الہثیم ﷜ کےیہاں جوکثیر النخل والشاء تھےے تشریف لےگئے۔انہوں نےآپ کی خاطر تواضع اورضیافت کےلئےجانور ذبح کرناچاہاتوآپ ﷺنےفرمایاايا ك والحلوب مسلم نكب عن ذات الدر موطا لاتذبحن ذات در ترمذى والله تعالى اعلم۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔كتاب الأضاحى والذبائح

صفحہ نمبر 395

محدث فتویٰ

تبصرے