سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(194) اونٹ کی قربانی کے حصے

  • 17520
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 680

سوال

(194) اونٹ کی قربانی کے حصے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اونٹ کی قربانی میں دس آدمی شریک ہوسکتے ہیں یانہیں؟تفصیلی حوالجات سےمطلع فرمایا جاویے


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ اونٹ کی قربانی میں دس آدمی شریک ہوسکتے ہیں یہی مذہب ہےسعید بن مسیب اوراسحق بن راہویہ اور ابن خزیمہ کا۔

علامہ ابن قدامہ حنبلی فرماتے ہیں: وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ الْجَزُورَ عَنْ عَشَرَةٍ، وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ. وَبِهِ قَالَ إِسْحَاقُ؛ لِمَا رَوَى رَافِعٌ، أَنَّ النَّبِيَّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنْ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَعَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فِي سَفَرٍ، فَحَضَرَ الْأَضْحَى، فَاشْتَرَكْنَا فِي الْجَزُورِ عَنْ عَشَرَةٍ، وَالْبَقَرَةِ عَنْ سَبْعَةٍ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ.(مغنى3/364)

ا,ور علامہ شوکانی فرماتےہیں: وَقَدْ اُخْتُلِفَ فِي الْبَدَنَةِ فَقَالَتْ الشَّافِعِيَّةُ، وَالْحَنَفِيَّةُ، وَالْجُمْهُورُ: إنَّهَا تُجْزِئُ عَنْ سَبْعَةٍ وَقَالَتْ الْعِتْرَةُ وَإِسْحَاقُ بْنُ رَاهْوَيْهِ وَابْنُ خُزَيْمَةَ: إنَّهَا تُجْزِئُ عَنْ عَشَرَةٍ وَهَذَا هُوَ الْحَقُّ هُنَا لِحَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ الْمُتَقَدِّمِ فِي بَابِ: إنَّ الْبَدَنَةَ مِنْ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ عَنْ سَبْعِ شِيَاهٍ وَالْأَوَّلُ هُوَ الْحَقُّ فِي الْهَدْيِ لِلْأَحَادِيثِ الْمُتَقَدِّمَةِ هُنَالِكَ. وَأَمَّا الْبَقَرَةُ فَتُجْزِئُ عَنْ سَبْعَةٍ فَقَطْ اتِّفَاقًا فِي الْهَدْيِ وَالْأُضْحِيَّة الخ(نیل الاوطار5/11)

کسی روایت صحیح یاضعیف سےقربانی کےاونٹ میں فقط سات آدمیوں کی شرکت پر اکتفا کرنے کاثبوتت نہیں ہاں ہدی وہ اونٹ جوتقرب الی اللہ کی نیت سےخاص حرم میں ذبح کرنے کےلئے جایا جاوے یاکسی کےساتھ بھیج  دیا جائے میں صرت سات آدمیوں کاشریک ہوناصحیح احادیث سےثابت ہےپس جب اضحیہ اورہدی میں فرق ہے اوردونوں کےبارےمیں علیحدہ علیحدہ حدیثیں آگئی ہیں تواضحیہ(قربانی )کوہدی پر قیاس کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔كتاب الأضاحى والذبائح

صفحہ نمبر 395

محدث فتویٰ

تبصرے