سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(193) ذباح کرنے کا طریقہ

  • 17519
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 846

سوال

(193) ذباح کرنے کا طریقہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قربانی کاجانور ذبح کرتے وقت اس کی حلق کاٹی جائے پھر وہ جانور زور کرے بھاگ جائے دونوں رگیں نہ کاٹی جاسکیں۔

آیا ایسے جانور کودوبارہ ذبح کرناچاہیے ؟اورکیا دوبارہ ذبح کرنے سے قربانی ادا ہوجائے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ذبح میں جن رگوں کاکاٹا جانا ضروری ہے اس بارے میں ائمہ مختلف الاقوال ہیں امام اعظم یعنی امام مالک وابو یوسف کےنزدیک:

1۔حلقوم(مجری نفس)۔

2۔مری مجری الطعام والشراب یعنی :نرخرا)۔

3۔ودجین(عرقان متقابلان وہما محیطان بالحقلوم یعنی نوشہ رگ)چاروں کا قطع ہونا ضروری ہے(المغنی13/303)

آنحضرت ﷺ نے فرمایا:انھر الدم بماشئت(مسند احمد4/258)اس حدیث سےثابت ہوتا ہے کہ دونوں شہ رگوں کاقطع ہونابھی ضروری ہے کیوں کہ یہ دونوں رگیں مجری دم ہیں پس بغیر ان کے کٹے ہوئے اجرا دم نہیں ہوسکتا۔اورابوداود میں حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن شريطة الشيطان وهي اللتى تذبح فتقطع الجلد ولاتفرى الاوداج ثم تترك حتى تموت (امام شافعى وامام احمد صرف حلقوم اور مرى كے قطع کو ضروری بتانے ہیں:لانه قطع فى محل الذبح مالاتبقي الحياة مع قطعه فاشبه مالوقطع الاربعة(مغنى3/304)وقال الشافعى:يكفى ولولم يقطع من الود جين شئيا لانهماقديسلان من الانسان وغيره فيعيثمن(فتح9/641)

امام بوحنیفہ کےنزدیک ان چاروں میں سےتین قطع ہونا ضروری ہے۔لانہ للاکثرحکم الکل .امام سفیان ثوری کےنزدیک صرف شہ رگوں کاقطع ضروری ہے  وَعَنِ الثَّوْرِيِّ إِنْ قَطَعَ الْوَدَجَيْنِ أَجْزَأَ وَلَوْ لَمْ يَقْطَعِ الْحُلْقُومَ وَالْمَرِيءَ وَعَنْ مَالِكٍ وَاللَّيْثِ يُشْتَرَطُ قَطْعُ الْوَدَجَيْنِ وَالْحُلْقُومَ فَقَطْ وَاحْتُجَّ لَهُ بِمَا فِي حَدِيثِ رَافِعٍ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَإِنْهَارُهُ

میرے نزدیک امام مالک کامذہب راجح اورقوی ہے۔صورت مسؤلہ میں چوں کہ ذبح کےوقت دونوں رگیں (ودجین) جن کاقطع ضرروی نہیں کاٹی جاسکیں اس لئے یہ ذبح کافی نہیں ہوگا پس اسے جانور کاقبل اس کےمرنے کےفورا دوبارہ ذبح کرنا چاہیے۔

دوبارہ ذبح کرنے سےقربانی ادا ہوجائےگی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔كتاب الأضاحى والذبائح

صفحہ نمبر 394

محدث فتویٰ

تبصرے