السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس صورت میں جب انشورنس کاکاروبارخود حکومت کررہی ہواور اس میں جب کہ یہ کاروبار نجی کمپنیاں کررہی ہوں کوئی فرق ہے یانہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
انشورنس کاکاروبار خودحکومت کررہی ہویا نجی پبلک کمپنیاں کررہی ہوں ان صورتون کےدرمیان شرعی حکم کےاعتبار سےکوئی فرق نہیں ہے پس دونوں ہی صورتوں میں مسلمان کےلئے بیمہ پالیسی خریدنا جائز نہیں ہے۔
پیلک بیمہ کمپنی میں رعیت کےچند سرمایہ دار اوپنی ذاتی رقم لگائے بغیر انشورنس کاکاروبار کرتے ہیں اوربیمہ داروں کی رقم کوتجارت میں لگاکر جوسودی وغیرہ سودی ہر قسم کی ہوتی ہے اورلوگون کواعلی شرح سود پرقرض دے کر یاجائداد کی خرید کر منافع حاصل کرکےاپنی ذاتی دولت اورسرمایہ بڑھاتے ہیں اورامیر سےامیرتر بنتے جارہے ہیں اورسرکاری کمپنی میں یہی کام حکمراں پارٹی کرتی ہےپہلی قسم میں افراد رعیت سود خواری کاکاروبار کرتے ہیں اوردوسری صورت میں خود حکومت یہی کام کرتی ہےاوردوسری جائز ناجائز سرکاری آمدنیوں کی طرح اس ناجائز آمدنی کابیشتر حصہ اونچے اوراوسط درجہ کےملازمین کی تنخواہوں اوردیگر شرعا غلط مصارف میں خرچ کرتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب