السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید نےاپنی لڑکی کابلاطلاق دلوائے دوسرے شخص سےنکاح کردیا ہے۔حالاں کہ شوہر موجود ہے۔زید کہتاہےکہ ہم نےچند مولویوں سےدریافت کیا ہےکہ شوہر تین سال سے نان نفقہ نہیں دیتا اورتکلیف دیتا ہے یعنی مارپیٹ کرتا ہے اورطلاق بھی نہیں دیتا ایسی صورت میں کیاکریں؟توجواب ملاکہ تین برس کےبعد دوسرا نکاح کردینا چاہیے۔لہذااس بنا پر نکاح کردیا ہے کیا ایسا کرنا درست ہے؟اگر درست نہیں تو یہ دوسرا نکاح کردینےکی صورت میں زید کی لڑکی اوراس کانیا شوہر اورقاضی اورگواہ وغیرہ مواخذہ االہی میں پڑیں گے یا نہیں اوراولاد حلالی ہوگی یا حرامی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب شوہر متعنت ہو(یعنی :باوجود قدرت ووسعت کےظلما نان ونفقہ نہ دے)یابوجہ تنگ دستی وفقروفاقہ کےنان نفقہ سےعاجز ہوتو اس کا فرض ہے کہ طلاق دےکی بیوی کوقید نکاح سے آزاد کردے ﴿فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ (سورۃ البقرہ:229) وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ (سورۃ البقرہ:231)ويدل عليه ماروى عن عمر انه كتب الى امراء الاجناد فى رجال غابو عن نساءهم ان ياخذوهم بان ينفقو اويطلقوا الحديث(اخرجه الشافعي ثم البيهقى فى السنن الكبرى(429/7)باسناد حسن وصححه ابو حاتم الرازى)
اوراگرشوہریوں طلاق نہ دے توعورت کوچاہیے کہ اس سےخلع کرلے اور اگر باوجود سعی کےخاوند اس پرراضی نہ ہوتو عورت قاضی شرعی یاسرکاری عدالت میں مسلمان حاکم یادین دار پنچوں کےذریعہ اپنا نکاح فسخ کرالے اورعدت طلاق گزارنےکے بعد اس کاولی اس کی اجازت ومرضی سےدوسری جگہ نکاح کردے۔اگر زید کی لڑکی نےاس صورت سےتفریق حاصل کرنےکےبعد عدت گزار کرکےنکاح کیاہےتو یہ نکاح شرعا صحیح ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب