سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(131) عورت کا نکاح کے بعد اپنا مذہب بدلنا

  • 17457
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 849

سوال

(131) عورت کا نکاح کے بعد اپنا مذہب بدلنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گزارش ہےکہ ایک عورت اپنےخاوند کےگھر سےچوری چلی گئی۔عورت نےدوسری جگہ جاکر اپنامذہب عیسائی اختیار کیا لیکن نکاح منسوخ کرنےکے واسطے حقیقت میں عیسائی نہیں ہوئی۔اس کےخاوند نےدعوی عدالت میں کردیا  اس دوران ایک لڑکا  ولد حرام پیداہوا۔عدالت نےعورت کو آزاد کردیا اورنکاح منسوخ کردیا عورت دوسری جگہ ویسے ہی رہی ۔ناجائز حمل پھر اس عورت کوہوا۔دوبارہ پھر وہ عورت اپنے اصلی خاوند کےگھر گئی اورخاوند نےابھی اس کوقبول کرلیا۔خاوند کے یہاں جاکر لڑکی پیدا ہوئی وہ جوحمل ناجائز تھا۔جب عرصہ پانچ چھ ماہ کاہواتو عورت پھر نانی خاوند کےگھر آگئی لیکن وہ آئی چوری۔

اب گزارش ہے کہ شریعت میں کیا اس عورت کانکاح دوسری جگہ ہوسکتا ہے یاپہلے خاوند سےطلاق ضروری ہونی چاہیے حدیث میں کس کاحکم ہے؟ اوریہ عدالت میں تقریبا پانچ چھ سال جھگڑا رہا اوراس کےخاوند کوروپیہ بھی دے رہی ہے کہ طلاق اس کودے دو خاوند انکارکرتا ہےکہ طلاق میں نہیں دوں گا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں مشائخ بلخ وسمر قند بعض مشائخ اسماعیل زاہد ابو النصر الدبوسی وابوالقاسم الصفار کےفتوی کےمطابق جس پر علماء تھا نہ بھون دویوبند سہارنپور کاصاد اوراتفاق ہےکہ عورت مذکورہ کےمرتد یعنی :عیسائی ہونے سے نکاح فسخ نہیں ہوا بلکہ بدستور یہ عورت اپنے شوہر کےنکاح میں باقی ہے ۔پس اس کےقبضہ میں رہے گی جب تک وہ عورت کوطلاق یاخلغ نہ دے ۔کسی دوسرے شخص سےنکاح ہر گز جائز نہیں لیکن جب تک تجدید اسلام کرکے تجدید نکاح نہ کرے اس وقت تک اس کےساتھ جماع اور دواعی جماع جائز نہیں ہوگا بحالت موجود اس کےاصلی خاوند کےلیے  ضروری ہےکہ روپیہ لے کر عورت کوخلع دے دے اکر خود خلع نہ دے توگاؤں کےدین دار پنچوں میں یہ معاملہ پیش کیا جائےبعدتحقیق یہ پنج اس نکاح کو فسخ کردینے کااعلان کردیں اوراس عورت کونکاح ثانی کرنے کی اجازت دے دیں۔یہ پنچ میں یہ معاملہ شرعا اسلامی قائم مقام ہیں ان کا نکاح فسخ کردینامعتبر ہوگا۔

لیکن ظاہر قرآن کی روسے معلوم ہوتا ہےکہ عورت مرتد ہوجانےسےنکاح فسخ ہوجائےگا اللہ کاارشاد ہے ﴿وَلَا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ وَاسْأَلُوا مَا أَنْفَقْتُمْ وَلْيَسْأَلُوا مَا أَنْفَقُوا ذَلِكُمْ حُكْمُ اللَّهِ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ﴾ (الممتحنه:10)(ملاحظہ ہوفتح البیان)

پس صورت مسئولہ میں عورت کےعیسائی ہونےسے اس کانکاح فسخ ہوگا۔اب بغیر تجدید اسلام کے کسی مسلمان کےلیے اس سے  نکاح کرناجائز نہیں ۔واللہ اعلم۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الطلاق

صفحہ نمبر 273

محدث فتویٰ

تبصرے