سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(129) لڑکا اپنے باپ کے کہنے پر بیوی کو طلاق دے سکتا ہے؟

  • 17454
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1647

سوال

(129) لڑکا اپنے باپ کے کہنے پر بیوی کو طلاق دے سکتا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ساس وبہوکےجھگڑے اور پھرسسر کاساس کی حمایت کرناخواہ بجاہویا بے جایہ تمام چیزیں کسی سے مخفی نہیں نیز عام طور پر خصوصیات دنیاوی ہوتے ہیں بہت کم اب بنابریں آیت وصاحبہما في الدنیا معروفا(لقمان:15) لڑکا اپنے باپ کےکہنے پر اپنی بیوی کوطلاق دے سکتا ہےدینا واجب اورفرض ہےاس پر حضرت ابراہیم ﷤ کایغیر عتبہ بابہ کہنا اور پھر حضرت اسماعیل کاالحقی باہلک کہ کر طلاق دینابنادلیل ہوسکتاہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

والدین کےکہنے پر بیوی کوطلاق دینی نہ مطلقا واجب ہے اور نہ ہرحال میں غیرواجب یہ معاملہ  اور نہ ہر حال میں غیرواجب یہ معاملہ نازک اورمحتاج تفصیل ہے۔والدین بہو میں کسی شرعی عیب دینی مفسدہ یااخلاقی خرابی(جس کےدور ہونے کی امید نہ ہو)طلاق دینے کوکہیں یاکسی دنیاوی امر کی وجہ سےجس میں حق بجانب والدین ہوں طلاق کا حکم دیں تو ان دونوں صورتوں میں بیوی کوطلاق دینی ضروری ہے۔یہی محمل ہے حضرت ابن عمر ﷜ کی اس حدیث کا: عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَتْ تَحْتِي امْرَأَةٌ أُحِبُّهَا، وَكَانَ أَبِي يَكْرَهُهَا، فَأَمَرَنِي أَبِي أَنْ أُطَلِّقَهَا، فَأَبَيْتُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، طَلِّقْ امْرَأَتَكَ.قال العلماء: (قوله: طلق امرأتك) هذا دليل صريح يقتضي أنه يجب على الرجل إذا أمره أبوه بطلاق زوجته أن يطلقها، وإن كان يحبها، فليس ذلك عذراً له في الإمساك، ويلحق بالأب الأم لأن النبي صلى الله عليه وسلم قد بين أن لها من الحق على الولد ما يزيد على حق الأب. انتهى.كما فى حديث بهز بن حكيم عن ابيه عن جده قال:قلت يارسول صلى الله عليه وسلم يقول:الوالد اوسط ابواب الجنة فان شئت فحافظ على الباب اوضيع

اور يہی محمل ہے حدیث وصاحبہما فی الدنیا معروفا کا اگر امر وجوب  محمول کیا جائے۔

اور اگر والدین کسی ایسی دنیاوی وجہ سےطلاق دینے کوکہیں جس میں حق بجانب بہو ہو اوروالدین ظلم وزیادتی کررہے ہوں توایسی صورت میں طلاق دینی ضروری نہیں ہے۔ہاں اگر وہ ان کی رضا جوئی کےلئے طلاق دےدے توجائز ہے۔ سأل رجل أبا عَبْد اللَّهِ قَالَ: إن أبي يأمرني أن أطلق أمرأتي قَالَ: لا تطلقها قَالَ: أليس عُمَر أمر ابنه عَبْد اللَّهِ أن يطلق امرأته قَالَ: حتى يكون أبوك مثل عُمَر رضي الله عنه.

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الطلاق

صفحہ نمبر 272

محدث فتویٰ

تبصرے