سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(122) پریشانی کی حالت میں طلاق دینا

  • 17448
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 774

سوال

(122) پریشانی کی حالت میں طلاق دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نےاپنے گھر کےکاروبار میں نقصان واقع ہوجانے کی وجہ سے بیوی سےجگھڑے کی حالت میں یہ کہہ دیا کہ میں تم کوطلاق دیا۔بیوی نےکہات کہ میں طلاق نہیں لوں گی  میرے باپ ماں اورعزیزوں کو بلاکر تصفیہ کرو کہ میں شدید قصور کیا ہے ۔اس دن سے میاں بیوی گھڑ میں حسب سابق ایک ساتھ رہتے ہیں  میاں نے  بیوی کے عزیزوں کو نہ بلایا اورن ان کوخبر دی ۔پس عورت طلاق پر  واقع ہوئی یانہیں؟اگر واقع ہوئی توعورت کےاتنکار کےبعدشخص مذکور کےساتھ کیا برتاؤ کرناچاہیے؟....


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طلاق خالص شوہر کاحق ہے اوربوقت  ضرورت اس کااپنے اس حق سےفائدہ اٹھانا عورت کےقبول ورضا پرموقوف نہیں ہے پس صورت مسؤلہ میں باوجود عورت کہ یہ کہنے کے کہ میں طلاق نہیں لوں گی اس پر ایک طلاق واقع ہوگئی ۔اب اگر شوہر نےاس سے یہ کہ کرکہ:میں نے تجھ سے رجعت کرلی یاتچھ کوبیوی بنالیا۔اس کے ساتھ حسب سابق رہنے سہنے لگایارجعت کی نیت سےاس کابوسہ لےلیا یا اس سے صحبت کرلی تو رجعت صحیح ہوگئی اور وہ اس کی حسب سابق بیوی ہوگئی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الطلاق

صفحہ نمبر 267

محدث فتویٰ

تبصرے