سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(114) بے نمازی اور نشہ کا عادی شوہر کے ساتھ زندگی گزارنا

  • 17440
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 924

سوال

(114) بے نمازی اور نشہ کا عادی شوہر کے ساتھ زندگی گزارنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ایک عورت نیک بخت اورپارسا صوم وصلاۃ کی پابند ہے لیکن اس کاخاوند بے نمازی اورنشہ آور چیزوں کاعادی ہے ۔ایسے خاوند کےساتھ عورت اپنی عمر گذارتی ہےکیا اس عورت کی عبادت قیامت میں اس کے کام آئے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر عورت شوہر کےفعل بد کوبرا سمجھتی ہے اوراس کوحسب موقع سمجھاتی رہتی ہےتوشوہر کےساتھ زندگی گذارنےسے اس  کے اپنے اعمال حسنہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔اور اس عبادت قیامت میں بلاشبہ کام آئے گی: فَمَنْ ﴿يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ﴾ (سورۃ الزلۃ:7)﴿ أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى﴾ (سورۃ الانعام:38)عورت معذور ہے اس لئے اس سے مواخذہ نہیں ہوگا۔ہاں اگر عورت ایسے شوہر کےساتھ زندگی گذارنے کو ناپسند کرتی ہے اور اصلاح کی کوئی امید رکھتی تو اس سےرہائی پانے کی دعا کرتی رہے۔﴿وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِلَّذِينَ آمَنُوا امْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِي عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِّنِي مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِ وَنَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ﴾(سورة:التحریم:11)

محدث

من تشبه بقوم فهو منهم ميں تشبیہ سے مراد کسی کافر قوم کےدینی اورقومی مخصوص امتیازی شعار کواختیار کرنا مراد ہے۔خواہ اس کےتعلق لباس اورخود نوش شے ہویا رہن سہن اورمعاشرت سے ہو اخلاق وعبادات سے ہو۔تمام حدود شرعیہ وقیود اسلامیہ  کوملحوظ رکھتے ہوئے عورت کےلئے ناخن ہاتھ ہونٹھ رنگنا جائز ہے خواہ مہندی سے رنگے یاپالش سے پان سےرنگے یا اخروٹ کی چھالی سے یاکسی اور پاک چیز سے چوٹی دو لگائے یا تین یازیادہ یاکم ہاں تیڑھی مانگ کراہت منصوص ہے۔لیکن اگر ناخن کی پالش اور لپ اسٹک اوردوچوٹی محض فیش اورتہذیب جدید کے پیش نظر اختیار کی جائے گی تو ایسی صورت میں نمائش کاجذبہ پیدا ہونا ضروری ہے۔پھرپردہ کےحدود اسلامی تہذیب وحیا اوراخلاقی پاکیزگی کی راعایت ہرگز نہیں ہوسکتی ۔ فیش وتہذیب جدید اوراسلامی غیرت وحیا میں تضاد ہے واللہ اعلم

مکتوب

٭میرے نزدیک محض عسرت اورضیق معاش کی وجہ سےبرتھ کنٹرول کی اجازت درست نہیں۔ عرب جاہلیت  املاق کےخوف قتل اولاد دودواوبنات کاارتکاب کرتے تھے جس سے قرآن نےمنع فرمادیا ﴿وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْ﴾(الاسراء:31)عسرت کےخوف سے برتھ کنٹرول کا استعمال عدم توکل علی اللہ کی علامت اورمادی وسائل پر اعتماد وتکیہ کی دلیل ہے۔

عزل سے استدلال صحیح نہیں کہ وہاں یہ علامت وقرینہ موجود نہیں ہے اورباوجود اس کے عزل کراہت سےخالی نہیں اور عند الظاہریہ توحرام ہی ہے۔برتھ کنٹرول پر عزل سے استدلال کرنےکی کیا ضرورت ہے۔مستفتی عزل ہی کر لیا کرے یہ اہون ہے۔واللہ اعلم

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب النکاح

صفحہ نمبر 243

محدث فتویٰ

تبصرے