السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
صحیح بخاری میں نبی اکرمﷺ سے رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات سے زائد رات کی نماز کی نفی موجودہے تو کیا تہجد یا تراویح کے سوا اور زائد نوافل پڑھے جا سکتے ہیں۔ جیسا کہ اکثر لوگ نوافل ادا کرتے ہیں ۔ ان کی مشروعیت کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بخاری میں رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعات سے زائد رات کی نماز کی نفی سے صلاۃ اللیل کی افتتاحی دو رکعات اور بعد از وتر دو رکعات نکال کر زائد کی نفی مراد ہے کیونکہ چاروں رکعات صحیح احادیث سے ثابت ہیں نیز زائد کی نفی کرنے والی ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بیان سے ثابت ہیں۔ (مشکوٰۃ کا باب صلاۃ اللیل اور صحیح مسلم دیکھ لیں اطمینان ہو جائے گا ۔ان شاء اللہ سبحانہ وتعالیٰ)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب